انہوں نے کہا کہ ہجومی تشد د کا شکار اب صرف دلت،قبائلی،مذہبی اقلیتیں ہی نہیں بلکہ پولیس بھی اس کی شکار بن رہی ہے۔
مایاوتی نے سنیچر کو یہاں جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہجومی تشدد ایک مہلک بیماری کی شکل میں ملک بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایسا بی جے پی حکومتوں کے ذریعہ قانون کا راج نافذنہ کرنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کے ایک ۔دو واقعات پہلے بھی ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب یہ واقعات عام ہوگئے ہیں۔ جمہوریت کے پرتشدد بھیڑ میں بدل جانے سے مہذب سماج کے اندر تشویش کی لہر ہے۔سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لے کر مرکز و ریاستی حکومتوں کو اس ضمن میں ہدایات جاری کئے ہیں۔باوجود اس کے اس معاملے میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں قطعی سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہیں۔
مایاوتی نے کہا کہ اترپردیش لاء کمیشن کی یہ پہل استقبال کے لائق ہے کہ ہجومی تشدد کے واقعات پر لگام لگانے کے لئے الگ سے نیا قانون بنایا جائے۔ مسودہ کے طور پر'اتررپردیش کامبیٹنگ آف ماب لنچنگ لاء2019' کمیشن نے ریاستی حکومت کو سونپ کر قصورواروں کے عمر قید کی سزا دینے کی سفارش کی ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات سے سماجی میں منافرت کافی بڑھ گئی ہے۔
تشدد پر آمادہ بھیڑ جانتی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر قانون سے کھلواڑ کرسکتی ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ بی جے پی حکومت ان کو تحفظ فراہم کرے گی۔ ایسی ذہنیت کی وجہ سے ہی ہجومی تشدد کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے ضلع اناؤ کاحالیہ واقعہ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ سماجی زندگی میں کشیدگی کس حد تک پھیل چکی ہے اور ہر کسی کو کسی نہ کسی شکل میں متاثر کررہی ہے۔یہ کافی مایوس کن اور باعث تکلیف ہے۔
'ہجومی تشدد کے خلاف سخت قانون بنانے کی ضرورت'
بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت قانون بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہجومی تشد د کا شکار اب صرف دلت،قبائلی،مذہبی اقلیتیں ہی نہیں بلکہ پولیس بھی اس کی شکار بن رہی ہے۔
مایاوتی نے سنیچر کو یہاں جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہجومی تشدد ایک مہلک بیماری کی شکل میں ملک بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایسا بی جے پی حکومتوں کے ذریعہ قانون کا راج نافذنہ کرنے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کے ایک ۔دو واقعات پہلے بھی ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب یہ واقعات عام ہوگئے ہیں۔ جمہوریت کے پرتشدد بھیڑ میں بدل جانے سے مہذب سماج کے اندر تشویش کی لہر ہے۔سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لے کر مرکز و ریاستی حکومتوں کو اس ضمن میں ہدایات جاری کئے ہیں۔باوجود اس کے اس معاملے میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں قطعی سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہیں۔
مایاوتی نے کہا کہ اترپردیش لاء کمیشن کی یہ پہل استقبال کے لائق ہے کہ ہجومی تشدد کے واقعات پر لگام لگانے کے لئے الگ سے نیا قانون بنایا جائے۔ مسودہ کے طور پر'اتررپردیش کامبیٹنگ آف ماب لنچنگ لاء2019' کمیشن نے ریاستی حکومت کو سونپ کر قصورواروں کے عمر قید کی سزا دینے کی سفارش کی ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات سے سماجی میں منافرت کافی بڑھ گئی ہے۔
تشدد پر آمادہ بھیڑ جانتی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر قانون سے کھلواڑ کرسکتی ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ بی جے پی حکومت ان کو تحفظ فراہم کرے گی۔ ایسی ذہنیت کی وجہ سے ہی ہجومی تشدد کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے ضلع اناؤ کاحالیہ واقعہ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ سماجی زندگی میں کشیدگی کس حد تک پھیل چکی ہے اور ہر کسی کو کسی نہ کسی شکل میں متاثر کررہی ہے۔یہ کافی مایوس کن اور باعث تکلیف ہے۔