ETV Bharat / state

BJP Targets Muslim Personal Law Board: گیانواپی اور متھرا معاملے پر مسلم پرسنل لا بورڈ بی جے پی کے نشانے پر

گیانواپی اور متھرا عیدگاہ مسجد کے معاملے میں بی جے پی اور مسلم پرسنل لا بورڈ آمنے سامنے ہیں۔ بی جے پی نے بورڈ پر کئی الزامات لگائے ہیں۔ BJP Targets Muslim Personal Law Board

گیانواپی اور متھرا معاملے پر مسلم پرسنل لا بورڈ بی جے پی کے نشانے پر
گیانواپی اور متھرا معاملے پر مسلم پرسنل لا بورڈ بی جے پی کے نشانے پر
author img

By

Published : May 21, 2022, 9:28 PM IST

گیانواپی مسجد اور متھرا عیدگاہ مسجد کے علاوہ ملک بھر میں مندر اور مسجد کے تنازعات کو لے کر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور بی جے پی پورے آمنے سامنے ہیں۔ بی جے پی نے پرسنل لا بورڈ پر ملک میں شریعت کے نفاذ کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں تنازع مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ BJP Targets Muslim Personal Law Board


حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھارتی عدالتوں سے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ اب بی جے پی اسے ایشو بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی ترجمان ہیرو واجپائی کا کہنا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو اب بھارت کے آئین اور آئین کی بنائی ہوئی عدالتوں پر بھروسہ نہیں ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے وابستہ بنیاد پرست مولانا ملک میں شرعی عدالت چاہتے ہیں لیکن ان کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

گیانواپی اور متھرا معاملے پر مسلم پرسنل لا بورڈ بی جے پی کے نشانے پر

مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر معین احمد خان نے بورڈ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ثقافتی قوم پرستی کے نام پر 50,000 مساجد کے مندر ہونے کا دعویٰ کرنے کی حکمت عملی ہے۔ تاریخ کو ایک چشمہ سے دیکھنے کی سیاست بند ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب پر سیاست نہ کر کے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو مندر مسجد کی سیاست کا خیال اپنے ذہن سے نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ متنازع مسائل کو سنسنی خیزی کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت آگے آئے اور ثالثی کرے۔ پارلیمنٹ میں منظور شدہ قانون کے تحت مساجد کا مسئلہ ریاستوں کے مسلم وقف بورڈ اور مندر کے دعویداروں کے درمیان بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ تاج محل، قطب مینار قومی ورثہ ہیں، یہ مسلمانوں کی املاک نہیں ہیں۔ بھارت کا ورثہ ہونے کی وجہ سے یہ محکمہ آثار قدیمہ کے کنٹرول میں ہیں۔

وہیں شری کاشی وشواناتھ نیاس پریشد کے صدر پروفیسر ناگیندر پانڈے نے دعویٰ کیا کہ گیانواپی کے وضو خانہ میں جو پتھر ملا ہے وہ شیولنگ ہے۔ انہوں نے یہاں پوجا کرنے کا حق مانگا ہے۔ انہوں نے اس کے پیچھے کلاسیکی قانون سازی کی منطق پیش کی ہے۔ ساتھ ہی کاشی وشوناتھ نیاس ٹرسٹ کے کردار کو اہم سمجھتے ہوئے انہوں نے ذاتی طور پر اس معاملے میں عدالت میں جانے اور اس پورے معاملے میں فریق بننے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: AIMPLB on Gyanvapi Masjid Row: 'سروے رپورٹ کی بنیاد پر وضو خانہ بند کرنا سراسر نا انصافی'

گیانواپی مسجد اور متھرا عیدگاہ مسجد کے علاوہ ملک بھر میں مندر اور مسجد کے تنازعات کو لے کر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور بی جے پی پورے آمنے سامنے ہیں۔ بی جے پی نے پرسنل لا بورڈ پر ملک میں شریعت کے نفاذ کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں تنازع مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ BJP Targets Muslim Personal Law Board


حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھارتی عدالتوں سے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ اب بی جے پی اسے ایشو بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی ترجمان ہیرو واجپائی کا کہنا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو اب بھارت کے آئین اور آئین کی بنائی ہوئی عدالتوں پر بھروسہ نہیں ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے وابستہ بنیاد پرست مولانا ملک میں شرعی عدالت چاہتے ہیں لیکن ان کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

گیانواپی اور متھرا معاملے پر مسلم پرسنل لا بورڈ بی جے پی کے نشانے پر

مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر معین احمد خان نے بورڈ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ثقافتی قوم پرستی کے نام پر 50,000 مساجد کے مندر ہونے کا دعویٰ کرنے کی حکمت عملی ہے۔ تاریخ کو ایک چشمہ سے دیکھنے کی سیاست بند ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب پر سیاست نہ کر کے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو مندر مسجد کی سیاست کا خیال اپنے ذہن سے نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ متنازع مسائل کو سنسنی خیزی کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت آگے آئے اور ثالثی کرے۔ پارلیمنٹ میں منظور شدہ قانون کے تحت مساجد کا مسئلہ ریاستوں کے مسلم وقف بورڈ اور مندر کے دعویداروں کے درمیان بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ تاج محل، قطب مینار قومی ورثہ ہیں، یہ مسلمانوں کی املاک نہیں ہیں۔ بھارت کا ورثہ ہونے کی وجہ سے یہ محکمہ آثار قدیمہ کے کنٹرول میں ہیں۔

وہیں شری کاشی وشواناتھ نیاس پریشد کے صدر پروفیسر ناگیندر پانڈے نے دعویٰ کیا کہ گیانواپی کے وضو خانہ میں جو پتھر ملا ہے وہ شیولنگ ہے۔ انہوں نے یہاں پوجا کرنے کا حق مانگا ہے۔ انہوں نے اس کے پیچھے کلاسیکی قانون سازی کی منطق پیش کی ہے۔ ساتھ ہی کاشی وشوناتھ نیاس ٹرسٹ کے کردار کو اہم سمجھتے ہوئے انہوں نے ذاتی طور پر اس معاملے میں عدالت میں جانے اور اس پورے معاملے میں فریق بننے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: AIMPLB on Gyanvapi Masjid Row: 'سروے رپورٹ کی بنیاد پر وضو خانہ بند کرنا سراسر نا انصافی'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.