رکن اسمبلی نے کہا کہ ”قندھار واقعہ سے لے کر اب تک مولانا مسعود اظہر کا کوئی نہ کوئی تعلق دیوبند سے رہا ہے۔“
دیوبند کے وکاس کھنڈ آفس میں منعقدہ ایک پروگرام میںکسانوں سے بات چیت کے دوران پلوامہ حملےپر رکن اسمبلی نے کہا کہ ”آپ ملک کے وزیرِ اعظم پر بھروسہ رکھئے انہوں نے ہمارے 40 مارے ہیں ہم ان کے 400 ماریں گے۔“
رکن اسمبلی نے کہا کہ ”دار العلوم میں تعلیم حاصل کرنے والے اور جو بھی کسی نہ کسی وجہ سے یہاں رہ رہے ہیں اُن سب کی تفتیش ہونی چاہئے۔“
اُنہوں نے کہا کہ ”گزشتہ دنوں پاسپورٹ کی تفتیش کے سلسلےمیں تحقیقاتی ٹیم دیوبند آئی تھی تب اس کی مخالفت کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر ہم صحیح ہیں تو ہمیں کس بات کا ڈر ہے اگر تفتیش ہوتی ہے تو میرے گھر سے شروع کی جائے۔“
برجیش سنگھ نے کہا کہ ”باہر سے آنے والے کسی بھیشخص کا چاہے وہ طالب علم ہی کیوں نہ ہوں اسکی تفتیش ہونی چاہئے۔ اگر یہ تفتیش پہلے ہوجاتی تو یہ دہشت گرد دیوبند کی حد میں کبھی نہیں آسکتے تھے۔“
دیوبند کے حدود میں جیش محمد کے کارکنانکا پکڑے جانا قندھار واقعہ میں مولانا مسعود اظہر کا سیدھا سیدھا کردار رہا ہے۔ اس کے تار دیوبند سے جڑا ہونا صاف طور پر دیوبند کی نیت کو ظاہر کرتے ہیں اور دار العلوم کی تعلیم پر سوال اٹھاتے ہیں۔
برجیش سنگھ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ”ایک تحقیقاتی ٹیم بنا کر دار العلوم میں پڑھنے والے سبھی طلبہ اور دارالعلوم کی تفتیش کی جائے“۔
واضح رہے کہ جیسے جیسے انتخابات قریب آتے جارہے ہیں بی جے پی کے قائدین بوکھلاہٹ کےشکار ہیں اور فرقہ وارانہ فضاپیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔