بی جے پی کے ضلعی کنوینر رام پال سنگھ پنڈیر نے وزیراعلیٰ کو ایک مکتوب ارسال کرکے بتایا ہے کہ ضلع پنچایت راج کے افسر کی جانب سے صفائی ملازمین کے لئے حفاظتی کٹ 5200/روپے فی کٹ کے حساب سے خود خریداری کرکے اس کی قیمت کی ادائیگی گرام پنچایتوں کے کھاتوں میں دکھائی گئی ہے جبکہ ان کٹز کی خریداری کا بل ”ڈیجیٹل انڈیا کانٹریکٹر اینڈ سپلائزر“ کے نام سے داخل کیاگیا ہے۔
جس کا پتہ نانوتہ کے کسی انٹر کالج کا دکھایا گیا ہے جبکہ نانوتہ میں اس نام سے کوئی انٹر کالج، دوکان یا فارم نہیں ہے اور نہ ہی اس طرح کی کوئی کٹ وغیرہ تیار کی جاتی ہیں۔
رام پال سنگھ پنڈیر کا کہنا ہے کہ کووڈ کٹ اور صفائی ملازمین کٹ کی خریداری دکھانے کے باوجود کسی گرام پنچایت میں ایک بھی کٹ نہیں پہنچی ہے۔
انھوں نے کووڈ کٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کووڈ کٹ جس میں انفائڈ تھرمامیٹر کی قیمت خرید بل میں 2270/ روپے تحریر کی گئی ہے، اسی طرح پلس آکسومیٹر کی قیمت خرید 1920/روپے درج ہے یہ بل ”جن وانی ایسو سی ایٹ بی 291/جن وانی بھون نیو جگدمبا ٹرانسپورٹ“ کے نام سے جاری کیاگیا ہے لیکن اس بل میں بھی جگہ کا نام درج نہیں ہے۔
رام پال سنگھ پنڈیر نے وزیراعلیٰ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ کووڈ کٹ کی خریداری پر گرام پنچایت کی جانب سے 4190/ روپے میں دکھائی گئی اور اس کی رقم کو شوالک مرکنٹائل کو آپریٹیو بینک لمیٹیڈ کی حقیقت نگر برانچ سہارنپور میں ادائیگی دکھائی گئی، جبکہ حکومت کے باالکل واضح احکامات ہیں کہ کووڈ کٹ کسی بھی حالت میں 2500/روپے فی کٹ سے زیادہ قیمت پر نہ خریدی جائے، لیکن سرکاری احکامات کو یکسر نظرانداز کرکے اور ضوابط و قواعد کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ضلع پنچایت راج افسر سہارنپور کی جانب سے مذکورہ سامان اپنی مرضی سے خرید کر ضلع پنچایتوں کو بھیج دیا گیا، جبکہ گرام پنچایت کسی بھی سامان کی خریداری کرنے کے لئے آزاد ہے۔
رام پال سنگھ پنڈیر نے یاد دلایا کہ ریاستی وزیراعلیٰ کے احکامات ہیں کہ ”زیر وٹالرینس“ کی پالیسی پر عمل پیرا رہا جائے، لیکن اس کے باوجود ضلع سہارنپور میں اتنی بڑی مالی بدعنوانی کرلی گئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اتنی بڑی بدعنوانی کس کے اشاروں پر کی گئی۔ رام پال سنگھ پنڈیر نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ بدعنوانی کی تحقیقات ہونی چاہئے اور اس بدعنوانی میں جو افسران یا ملازمین قصوروار پائے جائیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔