بی جے پی رہنما کبیر کے قتل کے بعد ان کے حمایتی مشتعل ہو گئے اور شہر میں جگہ۔جگہ توڑ۔پھوڑ کی۔ مشتعل بھیڑ نے کئی روڈ ویز کی بسوں کو بھی نشانہ بنایا اور روڈ ویز پولیس چوکی کو بھی نشانہ بنایا اور وہاں کرسیوں اور میز کو آگ لگا دی۔
غورطلب ہے کہ آدتیہ نارائن تیواری عرف کبیر کو بدھ کے روز شہر کے مالوی روڈ واقع اگروال بھون احاطے میں گولی ماری گئی تھی۔
گولی لگنے سے کبیر شدید طور سے زخمی ہوگئے، جس کے بعد ضلعی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں حالت نازک دیکھ کر ڈاکٹروں نے علاج کے لیے لکھنؤ ریفر کر دیا اور راستے میں انہوں نے دم توڑ دیا۔
اس واقعے سے بی جے پی رہنماؤں اور عام لوگوں میں شدید غم و غصہ دیکھنے کو ملا اور ناراض لوگوں نے ضلعی ہسپتال کی سڑک کو جام کر دیا۔ کوتوالی کے باہر کھڑی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا، لیکن پولیس نے لوگوں کو سمجھا بجھا کر قابو میں کیا۔
ناراض لوگوں نے اس واقعے کے لیے پولیس کو ذمہ دار بتایا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو بائک سوار نوجوان کوتوالی علاقے میں واقع اگروال بھون احاطے میں پہنچے۔ حملہ آوروں نے کبیر تیواری کا پیر چھوا اور ایک نوجوان نے طمنچے سے فائر کردیا، کبیر نے بچنے کی کوشش کی تو گولی ان کے ہاتھ کو چھوتے ہوئے سینے میں جا لگی۔ گولی کی آواز سن کر آس پاس کے لوگ دوڑ پڑے۔
ایک نوجوان موقع پر ہی پکڑا گیا۔ دوسرا بھاگتے وقت پکوروا شیو غلام محلے میں ایک شخص کے گھر میں داخل ہو گیا، جسے ہجوم نے پکڑ لیا۔
اس وقعے کے بعد کوتوالی پر کئی تھانوں کی فورس جمع کی گئی۔ شہر میں حالات کو مدنطر رکھتے ہوئے بھاری فورس تعینات کر دی گئی ہے۔