مولانا ابوالکلام آزاد کی پیدائش 11 نومبر 1888 میں ہوئی اور آپ کا انتقال 22 فروری 1958 میں ہوا۔ آپ 15 اگست 1947 کے بعد سے یکم فروری 1958 تک پہلے وزیر تعلیم رہے۔
ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا آزاد نے تعلیم یافتہ بھارت کی بنیاد رکھی تاہم مولانا آزاد کے انتقال کے بعد انہیں ملک کے سب سے بڑے اعزاز بھارت رتن سے بھی نوازا گیا۔ انہوں نے مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مولانا آزاد کے انتقال کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم لائبریری کی عمارت کا نام مولانا آزاد رکھا گیا جس کا افتتاح 6 دسمبر 1960کو جواہر لال نہرو نے کیا۔ موجودہ وقت میں مولانا آزاد لائبریری میں تقریبا چار سو کتابیں مولانا آزاد کی لکھی ہوئی اور ان پر لکھی ہوئی تینوں زبانوں میں موجود ہیں۔
مولانا آزاد لائبریری کے اسسٹنٹ لائبریرین ٹی ایس اصغر نے بتایا کہ مولانا آزاد لائبریری میں مولانا آزاد کی تقریبا تمام تصنیفات موجود ہیں۔ ان کی تمام تصنیفات جو ساہتیہ اکیڈمی نے چھاپی اس کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان میں چھپی وہ ساری کتابیں موجود ہیں۔ تقریبا 300 اردو زبان میں ان کی اور ان کے اوپر لکھی گئی کتابیں اس کے علاوہ انگریزی میں 80 کتابیں اور ہندی میں تقریبا 40 کتابیں ان کے یہاں موجود ہیں۔
اسسٹنٹ لائبریرین نے مزید بتایا 22 فروری 1958 کو مولانا آزاد کا انتقال ہوا تو اس وقت لائبریری جہاں اس وقت موجود ہے اس کی عمارت زیر تعمیر تھی جس کی 1955 میں جواہر لال نہرو نے سنگ بنیاد رکھی اور اسی دوران مولانا آزاد کا انتقال ہوگیا جب تعزیتی میٹنگ اے ایم یو طلبہ یونین نے رکھی ان کے انتقال کے بعد تو اس میں یہ تجویز رکھی گئی اور پاس کی گئی کہ اس وقت کی زیر تعمیر عمارت کو جس کا نام لٹن لائبریری تھا مولانا آزاد لائبریری کیا جائے تو جب اس عمارت کا افتتاح 6 دسمبر 1960 کو ہوا تو جواہر لال نہرو کے توسط اس کا نام مولانا آزاد لائبریری رکھا گیا۔
مولانا آزاد لائبریری کے لائبریرین ڈاکٹر محمد یوسف نے بتایا مولانا آزاد لائبریری میں جو کتابوں کی نمائش ہوئی ہے وہ مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر ہوئی ہے کیونکہ آج یوم تعلیم ہے، اس میں مولانا آزاد سے متعلق انہوں نے جو لکھی اور جو ان پر لکھی گئی کتابیں اردو، ہندی اور انگریزی میں ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی کتابیں نمائش میں رکھی گئی اور دکھائی گئیں۔