ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں 38 دن کے طویل عرصہ کے بعد بازار کو کھول دیا گیا ہے۔ پیر اور منگل کے روز بازار کُھلنے کے ساتھ اچھا کاروبار بھی ہوا ہے، لیکن خریداری کے لیے گھروں سے نکلے شہریوں نے معاشرتی فاصلے کو تار تار کر دیا ہے۔لوگوں نے نہ جسمانی دوری کا خیال رکھا ہے اور نہ ہی کورونا کا خوف نظر آرہا ہے۔
کورونا انفیکشن کے معاملات و رفتار سست ہونے اور متاثرہ افراد کی تعداد 600 سے کم ہونے پر ضلع بریلی کو بھی بروز پیر سے انلاک کر دیا گیا ہے اور اب بازاروں کے کُھلنے کے بعد رونق نظر آئی ہے۔
شہر میں مختلف مقامات پر کئی بازار واقع ہیں اور ان تمام بازاروں میں گاہکوں کا ہجوم بھی نظر آیا۔ لوگوں نے جسمانی فاصلے کو درکنار کرتے ہوئے جم کر خریداری کی۔ ایک تخمینہ کے مطابق بریلی میں پیر اور منگل کو تقریباً 500 کروڑ روپیہ کا کاروبار ہوا ہے۔
پیر اور منگل کو بازار صبح 7 بجے سے ہی کُھلنے لگا ہے۔ گاہکوں کی آمد و رفت بھی شروع ہو گئی ہے۔ خاص طور پر گاؤں اور شہر کے باہری علاقوں میں واقع دکانوں پر لاک ڈاؤن کے دوران سارا مال ختم ہو گیا تھا۔ لہذا، دکانداروں نے لاک ڈاؤن کے بعد نافذ انلاک کے قوانین کو بھی درکنار کر دیا اور جم کر خریداری کی۔
شہر کے کُتُب خانہ، ضلع ہسپتال روڑ، عالم گیری گنج، پرانہ روڈویز، ایوب خاں چوراہہ، شہامت گنج اور سیلانی بازار میں کافی رونق نظر آئی ہے۔ کچھ ایک لوگوں کو چھوڑ دیا جائے تو زیادہ تر لوگوں نے ماسک کا استعمال کیا۔ کورونا سے پہلے بازار کو دن میں تقریباً 11 بجے کھولا جاتا تھا اور رات میں تقریباً 9 بجے بند کیا جاتا تھا، لیکن ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے بعد اب بازا صبح 7 بجے سے شام کے 7 بجے تک کھلا رہے گا۔ لہذا، دکاندار صبح 7 بجے ہی دکان کھول لیتےہیں اور شام 7 بجے بند کر دیتے ہیں۔ دوپہر بارہ بجنے کے ساتھ ہی بازار گلزار ہو جاتے ہیں۔
مختلف تجارت سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے بتایا ہے کہ مارکیٹ میں تقریباً ہر طرح کے خریدار آ رہے ہیں۔گھریلو اشیاء، کراکری، برتن، کپڑا، کنفیکشنری، ہارڈ ویئر، موبائل، الیکٹرونکس سمیت تمام بازاروں میں لوگوں کی آمد و رفت نے دکانداروں کے چہرے کی رنگت بدل دی ہے۔ دکاندار خوش نظر آرہے ہیں۔ اندازہ یہ لگایا جا رہا ہے کہ پیر کو 200 کروڑ اور منگل کو 300 کروڑ روپیہ کا کاروبار ہوا ہے۔
تقریباً سوا سے ڈیڑھ مہینے کے طویل عرصے کے بعد بازاروں کو کھول دیا گیا ہے۔ یہاں واقع دکانوں میں صفائی کی بےحد ضرورت ہے۔ گندگی جمع ہونے سے دکانوں کی حالت کافی خراب ہو گئی ہے، لہذا، دکانوں کو گاہکوں کے لئے پرکشش بنانے کے لیئے دکانداری سے زیادہ صفائی کی ضرورت ہے۔ کپڑے، پلاسٹک، کنفیکشنری جیسے سامان کو چوہوں نے بھی نقصان پہنچایا ہے۔ بہرحال جیسے بھی ہو، بازار کُھلنے سے اپنی دکانوں پر بیٹھے دکاندار کافی خوش ہیں۔