کورونا وائرس کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کے دوران بھلے ہی تمام طبقے کے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہو لیکن مساجد کے اہم کاموں کو ذمہ داری کے ساتھ کرنے والے امام اور موذنین کو کچھ خاص پریشانی نہیں ہوئی ان کے تمام مسائل حل ہوئے اور انہیں وقت پر ان کی تنخواہ ملتی رہی۔
لاک ڈاؤن کے دوران پہلے مساجد میں نماز ادا کرنے پر مکمل پابندی پھر اس کے بعد کچھ نمازیوں کی اجازت کے باعث سے مساجد کی آمدنی کا ذریعہ مکمل طور سے بند ہو گیا تھا۔
ایسے میں زیادہ تر لوگوں کو یہ محسوس ہو رہا تھا کہ ائمہ و موذنین کو دیا جانے والا ہدیہ کا انتظام کس طرح ہوگا اور وہ مالی بحران کا شکار ہوئے ہوں گے لیکن بارہ بنکی کی زیادہ تر مساجد کے امام اور موذنین کو ان کی تنخواہ وقت پر ملی ہے۔
مساجد کمیٹیوں کے اراکین امام اور موذنین کی پریشانیوں کو سمجھتے ہوئے ان کی تنخواہ کا مسلسل انتظام کرتے رہے یہی وجہ ہے کہ یہ مکمل طور سے خوش ہیں اور خدا کا شکر ادا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بارہ بنکی شہر میں تقریباً 60 مساجد ہیں اور ان تمام مساجد کمیٹیوں کے اراکین نے امام اور موذن کی تنخواہ کا انتطام کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔