بنارس کو خاص پہچان دینے میں بنارسی پان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بنارس کا ذکر ہو اور بنارسی پان کا ذکر نہ ہو یہ بنارسی تہذیب کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ تحریک آزادی میں بنارسی پان کا اہم کردار رہا ہے۔
دراصل تحریک آزادی میں بنارسی پان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جب انگریزوں نے ان اخبارات پر پابندی عائد کردی تھی، جو انگریزوں کے خلاف ہوتے تھے، آزادی کی تحریک کو مضبوط کرتے تھے۔ ایسے دور میں انگریزوں کی آنکھ میں دھول ڈال کر بنارسی پان نے تحریک آزادی کو دھار دار کیا تھا۔
دراصل ایسے دور میں پان میں اخبار کے ٹکڑے کو لپیٹ کر گھر گھر پہنچانے کا کام کیا جاتا تھا۔ بنارس کے چوک تھانہ سے متصل رامیشور پرساد چورسیا کی پان کی دکان ہے، جہاں پر آج بھی آزادی کے نقش موجود ہیں۔ یہ دکان نیتا جی کی دکان کے نام سے مشہور ہے۔
دکان پر بیٹھنے والے پون چورسیا بتاتے ہیں کہ ان کے دادا نے بتایا کہ انگریزوں نے جب بنارس میں رنبھیڑی اخبار پر پابندی عائد کر دی تھی تو اس وقت اخبار کے مالک نے ہمارے دادا کو گھر تک اخبار پہنچانے کی ذمہ داری دی۔ ہمارے دادا رامیشور پرساد چورسیا پان میں اخبار کے ٹکڑے کو لپیٹ کر گھر گھر پہنچانے کا کام کرتے تھے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انگریزوں کو شک ہو گیا اور بنارسی پان پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
دکان کے ٹھیک سامنے ایک پانی کی ٹنکی ہے، جو سنہ 1928 میں تعمیر ہوئی ہے۔ اسی ٹنکی میں انگریز اپنے گھوڑوں کو پانی پلاتے تھے، اس کے بعد وہ آگے جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: رامپور: مدرسہ کے استاد رکشہ چلانے پر مجبور
پون بتاتے ہیں کہ آزادی کے بعد سردار ولبھ بھائی پٹیل، اندرا گاندھی، جواہر لعل نہرو اور لال بہادر شاستری جیسے قدآور رہنماؤں نے دادا کی حوصلہ افزائی کی اور دکان پر آج بھی وہ تمام تصاویر لگی ہوئی ہیں، جس میں ان رہنماؤں نے حوصلہ افزائی کی ہے۔