بنارس کے لوہتا علاقے کی آبادی کو پانی سپلائی کرنے والی ٹنکی کو آپریٹ کرنے کے لیے تعینات ملازمین پانچ ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے حالات ابتر ہو رہے ہیں ایسے میں تنخواہ نہ ملنا ان سبھی ملازموں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔
ان ملازمین کا کہنا ہے یوں ہی اگر کچھ مہینوں تک تنخواہ جاری نہیں ہوا تو وہ کام پر نہیں آئیں گے جس کے نتیجے میں علاقے کی پوری آبادی کو پانی سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
انصار احمد انصاری بتاتے ہیں کہ جب یہ علاقہ گرام پنچایت کے ماتحت تھا اور علاقے کے پردھان دیکھ بھال کرتے تھے تو تنخواہ ملنے میں کسی بھی قسم کی پریشانیوں کا سامنا نہیں ہوتا تھا لیکن گزشتہ برس سے جب یہ علاقہ مونسپل کارپوریشن کے ماتحت ہوا ہے اسی دور سے تمام ملازمین کی تنخواہ بند ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ 'وہ لوگ گزشتہ پانچ ماہ سے مسلسل کام کر رہے ہیں لیکن تنخواہ سے محروم ہیں۔ مسلسل لاک ڈاون تھا جس کی وجہ سے معاشی تنگی کا شکار ہورہےہیں۔
شیر و انصاری بتاتے ہیں کہ تنخواہ کے سہارے بینک سے قرض لے لیا تھا اور اسی تنخواہ سے بینک کا قرض ادا کر رہا تھا لیکن گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں آئی ہے اب ڈر ہے کہ قرض کی وجہ سے ان کا گھر بھی اب چلا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بنارس کا لوہتا علاقہ نالے سے تالاب میں تبدیل، متعدد افراد نقل مکانی پر مجبور
انہیں ملازمین میں سے ایک رنجیت کمار ایک پیر سے معذور ہیں ہیں۔ ملازمت کر کے گھر کا خرچ چلاتے تھے۔ ان کی بڑی والدہ بیمار رہتی ہیں لیکن گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ بھی فاقہ کشی کے دہانے پر آگئے ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر تنخواہ جاری نہیں ہوئی وہ کام پر نہیں آئیں گے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔