ایک طرف جہاں کورونا کی دوسری لہر کے پیش نظر حکومت تعلیمی اداروں اور دیگر بھیڑ والے مقامات سے متعلق گائیڈ لائن جاری کر کے ان پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کر رہی ہے وہیں، دوسری طرف بنارس ہندو یونیورسٹی کے سر سندر لال ہسپتال کی شتابدی عمارت میں کورونا کے متاثرین اور اور نارمل مریضوں کی ایک ہی بلڈنگ میں علاج جاری ہے۔
اس حوالے سے ہسپتال کے ڈاکٹرز و طبی اہلکار تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
ہسپتال کے سینئر ڈاکٹر اوم شنکر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ کے اس فیصلے سے ہاسٹل کے طلبا بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے بعد یونیورسٹی کو بند کردیا گیا ہے لیکن اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شتابدی بلڈنگ میں 30 سے زائد کورونا کے مریض زیر علاج ہیں۔ اسی بلڈنگ میں نارمل او پی ڈی بھی جاری ہے۔ ساتھ ہی بلڈنگ میں سنٹرلائز اے سی ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کی تازہ ترین تفصیلات
انہوں نے کہا اس کی زد میں یہاں کے طبی اہلکار، ڈاکٹرز و بڑے پیمانے پر عوام آئیں گے، جس کی ذمہ دار اسپتال انتظامیہ ہوگی۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کے ڈائریکٹر پر اس فیصلے کی وجہ سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔