ریاست آسام میں مدارس و سنسکرت ودیالہ کے سلسلے میں حکومت کے ذریعے لیے گئے فیصلے کے بعد اب اترپردیش میں بھی دائیں بازو کے سخت گیر نظریات کے حامل مختلف رہنما اب آسام ماڈل نافذ کرنے کی آواز بلند کر رہے ہیں۔
اترپردیش کے ضلع بنارس میں کملیش چندر ترپاٹھی نامی وکیل نے ضلع مجسٹریٹ سے شہر میں چل رہے 23 سرکاری امداد یافتہ مدارس کو بند کرنے کی شکایت کی جس کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے شکایت کی درخواست کو ضلع اقلیتی افسر رمیش چند کو روانہ کیا ہے۔
اقلیتی افسر نے کاروائی کرتے ہوئے شکایت کنندہ وکیل سے عائد الزامات کے ثبوت طلب کیے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع اقلیتی افسر رمیش چند نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ نے ایک خط بھیجا ہے جس میں مدارس پر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ جو اس طرح ہیں کہ حکومت کے فنڈ سے دینی تعلیم دی جاتی ہے، مدارس میں ایک خاص مذہب یعنی اسلام کی تعلیمات دی جاتی ہے لہذا مدارس کو بند کیا جائے۔
اقلیتی افسر نے کہا کہ شکایت کنندہ وکیل سے معینہ مدت میں ثبوت طلب کیا گیا ہے اور مدارس کو بھی اطلاع کیا گیا ہے کہ مدارس میں ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ ممکن کاروائی ہوسکے۔
آل انڈیا ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے جنرل سکریٹری وحیداللہ خاں سعیدی نے کہا کہ وکیل نے جو بھی مدارس پر الزامات عائد کیے ہیں وہ بے بنیاد ہیں اگر الزامات کو ثابت نہیں کر پاتے ہیں تو مدارس کے ذمہ داران وکیل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ داخل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن بھی اس سلسلے میں قانونی چارہ جوئی کرے گی تاکہ مدارس کو اس طرح سے بدنام کرنے کی سازش بے نقاب ہو سکے۔