کبھی مایاوتی کے سب سے قریبی رہے مسلم لیڈر نسیم الدین صدیقی اور رام اچل راج بھر کو نازیبا الفاظ کے استعمال کرنے پر 19 جنوری کو ایم پی/ ایم ایل اے کو عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔
ایم پی/ ایم ایل اے عدالت کے خصوصی جج پون کمار رائے نے دونوں ملزمان کی عرضی خارج کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔ آج دونوں لیڈران کی 20 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت منظور کرلی۔
اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے حضرت گنج کوتوالی میں سواتی سنگھ کی ساس تیترا دیوی نے 21 جولائی 2016 کو معاملہ اس بنیاد پر درج کرایا تھا کہ 20 جولائی کو مایاوتی نے راجیہ سبھا میں ان کی بیٹی، بہو اور پریوار کی دوسری خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے۔
اگلے ہی روز احتجاج کے دوران مایاوتی کے کہنے پر نسیم الدین صدیقی، راج بھر اور میوا لال نے ان کے بیٹے اور کنبے کی خواتین کے خلاف غیر مہذب زبان کا استعمال کیا۔ اس کے بعد پولیس نے پاکسو ایکٹ و دوسری دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
معلوم رہے کہ سواتی سنگھ کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کے معاملے میں تمام ملزمان کو عدالت سے ضمانت ملنی تھی لیکن ضمانت کے بغیر ملزمان عدالت میں حاضری معافی کے لئے درخواست دے رہے تھے، جسے جج نے خارج کرتے ہوئے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیا تھا۔ آج دونوں لیڈران کی 20 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت منظور ہو گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نسیم الدین صدیقی اور رام اچل راج بھر عدالت میں حاضر نہیں ہو رہے تھے، جس کے بعد عدالت نے 19 جنوری کو دونوں کی عرضی خارج کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا لیکن قرقی کا حکم واپس لے لیا گیا تھا۔ نسیم الدین صدیقی موجودہ وقت میں کانگریس پارٹی میں ہیں۔