ضلع بدایوں میں آلو اور گیہوں و دیگر فصلوں کی کھیتی کرنے والے جے پال نامی کسان نے اپنے حالات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ بہت پریشانیاں ہیں اور یہ پریشانیاں اتنی ساری ہیں کہ جنہیں شمار کرنا بھی مشکل ہے۔
جے پال کسان نے مزید بتایا کہ بجلی نہیں آتی تو کیسے فصلوں کی بھرائی ہو، ڈیزل و پٹرول کے مہنگے ہونے سے کھیتوں کو پانی سے سیراب کرنا بھی مشکل ہے، اب تو سارے کام مہنگے ہوتے جا رہے ہیں۔ کسان کا مزید کہنا تھا کہ "اب مزدوری بھی نہیں بڑھ رہی لیکن مہنگائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کاشتکار اور غریب آدمی کو روٹی بھی میسر نہیں ہے"۔ حکومت کے حوالے سے سوال کیے جانے پر جے پال کا کہنا تھا کہ اب وہ حکومت سے کیا کہے ؟
حکومت کے حوالے سے شش وپنج میں مبتلا کسان کے جواب سے ایسا لگتا ہے جیسے بھارت کا کسان اب حکومت سے نا امید ہوکر بے شمار پریشانیوں سے دو چار ہے۔ واضح رہے کہ بدایوں میں کسان کبھی کبھی لون بھی لے لیتے ہیں تو ان کی فصلیں اتنی نہیں ہو پاتی کہ وہ صحیح طریقے سے لون کا پیسہ چکا پائیں۔ یہاں کے کسان ایک جگہ کا لون چکانے کے لئے دوسری جگہ سے ادھار لینے کے لیے مجبور ہیں۔