بابری مسجد انہدامی کیس میں لال کرشن اڈوانی، کلیان سنگھ، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی اور دیگر کئی بی جے پی رہنما ملزم ہیں۔
چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو منہدم کر دیا گیا تھا، اس میں بی جے پی اور وی ایچ پی کے کئی رہنما شامل تھے۔ ان سبھی پر سی بی آئی کی اسپیشل عدالت میں مقدمہ چلا تھا جس کا فیصلہ 30 ستمبر 2020 کو سی بی آئی جج سریندر یادو سنائیں گے۔
سی بی آئی کی خصوصی عدالت بابری مسجد منہدم کے 27 سال بعد فیصلہ سنائے گی۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں 49 لوگوں کو نامزد کیا تھا جن میں سے 17 افراد کی موت ہوچکی ہے۔
اب سی بی آئی کورٹ 32 لوگوں پر فیصلہ سنائے گی۔ ان میں سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، اتر پتدیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ، مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی، وی ایچ پی رہنما مرلی منوہر جوشی، سادھوی رتمبھرا، ونئے کٹیار اور دیگر کئی بی جے پی کے لیڈران شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سی بی آئی کورٹ میں لال کرشن اڈوانی سمیت کئی ملزمین نے خود کو بے قصور بتاتے ہوئے اُس وقت کی کانگریس حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ ہمیں جان بوجھ کر اس کیس میں پھنسایا گیا ہے۔