بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر سید ابوالبرکات نظمی کا کہنا ہے کہ اس ملک میں کورونا وائرس کا قہر شباب پر ہے۔ ایسی صورت میں ملک کے اندر نفرت کی سیاست کرنا کسی بھی طرح سے بہتر نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ چاہے جتنی نفرت بھری سیاست کریں لیکن ہم جس طرح سے آزادی کے وقت ہندو اور مسلمانوں نے مل کر آزادی کی لڑائی لڑی تھی، اسی طرح سے ہندو اور مسلمان مل کر کورونا وائرس وبا سے بھی لڑیں گے۔ فرقہ پرست لوگوں کی نفرت کی سیاست کو جگہ نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس وبا میں مبتلا ہے، ہندوستان میں یہ وباء شباب پر ہے۔ جہاں لاشوں کو اٹھانے، دفنانے انکی آخری رسومات کے لئے مکممل انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے لاشیں ندیوں میں بہہ رہی ہیں، ایسی صورت میں بھی ہندوستان میں نفرت کی سیاست کرنے والے لوگ باز نہیں آرہے ہیں۔ وہ نفرت کی سیاست کو آگے بڑھانے کے لئے کبھی ماب لنچنگ کرتے ہیں تو کبھی نفرت پھیلانے والے بیان جاری کرتے ہی۔
ان کا کہنا ہے کہ کبھی سیاست کو گرم کرنے کے لیے لئے کورٹ کا فیصلہ آنے کا انتظار بھی نہیں کرتے اور دن کے اجالے میں مسجد کو شہید کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے آزادی کے وقت ہندو اور مسلمانوں نے مل کر آزادی کی لڑائی میں جیت حاصل کی تھی اسی طرح سے ہندو اور مسلمان مل کر اس کورونا وائرس وبا سے بھی مل کر لڑیں گے۔
سید ابوالبرکات نظمی 90 سال کی عمر کو پار کر چکے ہیں لیکن ان کا حوصلہ اور عزم آج بھی بہت بلند ہے، وہ آج بھی نوجوانوں کا عزم اور حوصلہ بڑھانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ ہندوستان میں بڑھ رہی نفرتوں کو دور کرنے کے لئے وہ آج بھی تمام عزائم کرتے رہتے ہیں۔