ریاست اترپردیش کے غازی پور، راۓ بریلی اور فرخ آباد میں اذان پر پابندی لگائے جانے کا معاملہ اب طول پکڑتا جارہا ہے، معاملے کو لے کر ضلع شراوستی کے ممبر اسمبلی اسلم راعینی نے اس کی شکایت ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ایک خط لکھ کر کیا ہے،جس میں انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اذان پر سے پابندی ہٹانے کی درخواست کی ہے۔
ضلع شراوستی ممبر اسمبلی اسلم راعینی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'مسجد میں اذان ہو یا مندر کی گھنٹی سے کورونا جیسی بیماری پر کیا اثر پڑے گا یہ ہم کو نہیں پتہ، انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے توسط سے مجھے پتہ چلا کہ ریاست اتر پردیش کے رائے بریلی اور فرخ آباد میں بھی وہاں کے افسران نے مسجد کی اذان اور مندر کی گھنٹی پر روک لگا دی ہے، ایسے افسران وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی شبیہ کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ وہ اس طرح کا حکم اپنی زندگی میں کبھی بھی نہیں دے سکتے ہیں، ان افسران کو کوئی بتانے والا نہیں کہ اذان دینے اور گھنٹہ بجانے میں صرف ایک آدمی کی ضرورت ہوتی ہے، ایسا نہیں کہ کئی لوگوں کے پہنچنے پر ہی اذان دینے یا گھنٹہ بجانے کے عمل کو انجام دیا جاتا ہے، اسلم راعینی نے کہا کہ اترپردیش کی کسی مسجد کی اذان یا مندر کی گھنٹی پر پابندی لگائی جاتی ہے تو مجھے فوری اس کی جانکاری مہیا کرائی جائے۔
انھوں نے کہا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب بڑے بڑے طوفان، آندھی یا سنامی آتی ہے تو اذان دینے سے آندھیاں اور طوفان رک جاتے ہیں، اس لئے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جس دن بھارت میں اذان پر پابندی لگا دی جائے گی اس دن بہت بڑی سنامی آجائے گی، اس لئے میں یہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ نے بھلے مساجد میں جانے پر روک لگا رکھی ہے کہ تین چار لوگوں سے زیادہ مساجد میں نہ جائیں، لیکن اذان پر اور گھنٹہ بجانے پر پابندی لگانا صحیح نہیں ہے۔