اعظم خان کی ملکیت والے رامپور پبلک اسکول کے ایک حصہ کو خالی کرایا گیا۔ اس اسکول کے 22 کمروں کو خالی کرا کے سرکاری یونانی اسپتال کو اس کا قبضہ سونپ دیا گیا۔
سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما محمد اعظم خاں کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ رامپور میں چند روز قبل اردو گیٹ گرائے جانے کے بعد اب ضلع انتظامیہ نے اگلی کارروائی کرتے ہوئے بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں اعظم خاں کے رامپور پبلک اسکول کے آدھے حصہ کو خالی کرا لیا ہے۔ اس کاروائی سے رامپور میں افرا تفری کا ماحول ہے۔
بتادیں کہ رامپور پبلک اسکول کو اعظم خاں نے اپنی گزشتہ حکومت میں عالمی شہرت یافتہ رامپور کا ڈھائی سو سال قدیم تاریخی مدرسہ 'مدرسہ عالیہ' کی خالی عمارت کو اپنے جوہر ٹرسٹ کے ذریعہ حکومت سے 99 سال کی لیز پر لیکر قائم کیا تھا۔
اس اسکول میں نرسری سے لیکر درجہ آٹھ تک کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان تمام کارروائی کو لیکر اعظم خاں کافی تشویش میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سب رامپور کے ماحول کو خراب کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اشارے پر ضلع انتظامیہ اس قسم کی کارروائیوں کو انجام دے رہی ہے۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا کہ انتظامیہ بار بار ایسا کرکے عوام کو اکسا رہی ہے کہ وہ انتظامیہ سے ٹکرائیں اور شہر کی پرامن فضاء میں زہر گھولا جا سکے۔
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ غیر قانونی قبصہ تھا بھی تو پہلے اس کی نوٹس ہمارے ٹرسٹ کے پاس بھیجنی چاہیے تھی۔ بغیر نوٹس کے اس قسم کی کارروائی کرکے انظامیہ کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔
اعظم خاں: سابق وزیر
وہیں ضلع انتظامیہ نے رامپور قلع کے پاس مدرسہ عالیہ کی سرکاری عمارت میں جاری رامپور پبلک اسکول کے قبضے سے 22 کمرے سمیت ایک بڑے پورشن کو خالی کراکر سرکاری یونانی اسپتال کو سونپ دیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق یہ حصہ سرکاری یونانی اسپتال کا تھا۔ جس پر اعظم خان نے ٹرسٹ کے ذریعہ چلائے جا رہے رامپور پبلک اسکول قائم کرکے قبضہ کر لیا تھا۔
ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے۔ ضابطہ اخلاق بھی نافذ کیا جا چکا ہے تو کیا انتخابات کے دوران انتظامیہ اس قسم کی کارروائیوں کو انجام دیکر کسی دیگر سیاسی جماعت کو اس کا فائدہ نہیں پہنچا رہی ہے۔