سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے ریاست میں سیکوریٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلیے اترپردیش کے چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی کو طلب کیا ہے۔
اس کے علاوہ سماج کے ذمہ دار لوگوں نے بھی اپنے اپنے طور پر امن وامان کی اپیل کررہے ہیں۔
عیسائی مذہب کے رہنما فادر گیرالڈ جی میتھایج بشپ لکھنؤ نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی انہوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد ہر حال میں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی انجو رگھوونشی نے کہا کہ ہم سب پر یہ لازمی ہے کہ ہمیں سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہو اس کا احترام کرنا چاہئے۔
سندھی سماج سے تعلق رکھنے والے مرلی دھر اہوجا نے کہا کہ سندھی سماج کے لوگ شکر کا کام زیادہ کرتے ہیں جو سبھی لوگوں کو پسند ہے لہذا ہم سبھی کو ایسے مل کر رہنا چاہئے جیسے کہ شکر پانی میں مل کر چاشنی بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا اسے قبول کرنا چاہئے اور جشن و غم سے منانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و لکھنؤ عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ عدالت کے فیصلہ کے بعد ہمیں امن کا پیغام دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جشن منانہ اور احتجاج کرنے سے گریز کرتے ہوئے امن کے ساتھ ملک کی ترقی کےلیے کوشاں ہونا چاہئے۔