عالمی یوم تپِ دق کے موقع پر جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ تپ دق و امراض تنفس اور شعبہ کمیٹی میڈیسن نے صحت بیداری کیمپ کا انعقاد کیا جس میں تپ دق کے سنگین اثرات پر گفتگو کی گئی اور اس بیماری کے خاتمے کے لیے درکار سرمایہ کاری اور وسائل کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے عوامی بیداری پر زور دیا گیا۔ پروگرام کا تھیم، ٹی بی میں سرمایہ کاری کریں، زندگیاں بچائیں، تھا۔ World TB Day program at AMU
بیداری پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے صدر شعبہ تپ دق و امراض تنفس اور فیکلٹی آف میڈیسن کے ڈین پروفیسر راکیش بھارگو نے کہا کہ 'ٹی بی دنیا کے سب سے مہلک امراض میں سے ایک ہے اور دنیا بھر میں اس بیماری میں روزانہ کئی ہزار لوگ مبتلا ہو رہے ہیں۔ ٹی بی کا مقابلہ کرنے کی عالمی کوششوں میں لاکھوں جانیں بچائی ہیں لیکن کووڈ 19 نے ٹی بی کے خاتمے کی جنگ میں برسوں کی پیش رفت کو الٹ دیا ہے'۔ انہوں نے عوامی سطح پر ٹی بی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور معالجین کو ٹی بی کے علاج کے بارے میں اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 'تپ دق کا پتہ کچھ علامات کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے، حالانکہ علامات عام طور پر ابتدائی مرحلے میں نظر نہیں آتی ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو جانے پر اس کا آسانی سے علاج کیا جا سکتا ہے'۔ انہوں نے ٹی بی کے علاج کے لیے جے این ایم سی میں دستیاب جدید ترین سہولیات پر بھی بات کی۔
ڈاکٹر عمرانہ مسعود نے تب دق کے علاج میں جدید تشخیصی تکنیک پر گفتگو کی جب کہ ڈاکٹر ام البنین نے ادویات سے ٹی بی کے لیے دستیاب علاج کے مختلف طریقوں پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر محمد شمیم نے اختتامی کلمات ادا کئے اور ڈاکٹر نفیس احمد نے شکریہ ادا کیا ہے۔ دوسری جانب جواں علاقے میں واقع رولر ہیلتھ ٹریننگ سینٹر (آر ایچ پی سی) میں کمیوٹی میڈیسن شعبہ کے زیراہتمام منعقدہ بیداری پروگرام میں ٹی بی اور اس کے علاج کے بارے میں عوامی بیداری کی وکالت کی گئی۔ شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے چیئرمین پروفیسر انیس احمد نے ٹی بی کے خلاف جنگ کو تیز کرنے اور اس بیماری کے خاتمے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے وسائل بڑھانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔