غازی آباد: اتر پردیش کے غازی آباد ضلع میں مبینہ طور پر پولیس کی پٹائی سے آٹو ڈرائیور دھرم پال یادو کی موت ہو گئی کنوانی چوکی کے انچارج رویندر کمار اور 2 کانسٹیبلوں کے خلاف غیر ارادتاً قتل (IPC-304) کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اکھلیش یادو نے اس واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یوپی پولیس بے گناہوں کو مار رہی ہے، الزام ہے کہ پولس آٹو ڈرائیور کو چوکی پر لے گئی اور وہاں اسے بہت مارا پیٹا گیا، جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ 25 سالہ دھرم پال یادو ضلع کاس گنج کے اما پور تھانہ علاقے کے تحت گاؤں نانگلا بنس کا رہنے والا تھا، وہ غازی آباد کے اندرا پورم تھانہ علاقے کے کنوانی گاؤں میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ دھرم پال یہاں آٹو چلاتا تھا۔ بہنوئی اروند یادو کے مطابق دھرم پال گزشتہ رات 10 بجے آٹو سے گھر لوٹ رہا تھا، راستے میں ایک سائیکل سے ٹکر ہوگئی، اس کے بعد کانوانی چوکی کی پولیس نے دھرم پال کو حراست میں لے لیا اور اسے بہت مارا پیٹا گیا، پولیس نے دھرم پال کو رات 1.30 بجے بے ہوشی کی حالت میں اس کے رشتہ داروں کے حوالے کیا اور 30 منٹ بعد اس کی موت ہوگئی، اہل خانہ کا الزام ہے کہ موت پولیس کی پٹائی سے ہوئی ہے۔ اس معاملے میں ڈی سی پی دیکشا شرما کا کہنا ہے کہ فی الحال مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے، حقائق کی بنیاد پر ہی مزید کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:Fraud Case in Pratapgarh بی جے پی لیڈر سمیت تین ملزمان کے خلاف فریب دہی کا کیس درج
اس معاملے میں ایس پی سپریمو اکھلیش یادو نے ٹویٹ کیا کہ "کانپور میں بلونت سنگھ کے بعد اب غازی آباد میں آٹو ڈرائیور دھرم پال یادو کی پولیس حراست میں موت انتہائی شرمناک ہے۔ دونوں مرنے والوں کی بیویوں کو سرکاری نوکری اور ایک ایک کروڑ روپے کا معاوضہ حکومت کو دینا چاہیے۔ سماج وادی پارٹی نے آفیشل ہینڈل سے ٹویٹ کیا، "غازی آباد میں حراست کے دوران پولیس کی پٹائی سے آٹو ڈرائیور دھرم پال یادو کی موت، انتہائی افسوسناک، سماج وادی پارٹی متاثرہ کے خاندان کو 5 لاکھ روپے کی مالی مدد فراہم کرے گی۔ اور کہا کہ حکومت اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ دے اور ملزم پولیس اہلکاروں کو جیل بھیجے۔