پریاگ راج: امیش پال قتل کیس کے ملزم عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو کولون اسپتال کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ قتل کی واردات انجام دینے والے تین حملہ آور تھے۔ تینوں کو پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔ حملہ آوروں کی شناخت لیولیش تیواری، ارون موریہ اور سنی کے طور پر ہوئی ہے۔ دراصل، پولیس عتیق اور اشرف کو میڈیکل چیک اپ کے لیے پریاگ راج کے کولون اسپتال لے گئی تھی۔ دونوں کو یہاں پانچ روز کے ریمانڈ پر لایا گیا تھا۔ ان دونوں کے آگے چار پولیس اہلکار جدید ترین رائفلیں لیے چل رہے تھے۔ بہت سے میڈیا اہلکار مائیک پکڑے ان کے ساتھ چل رہے تھے۔ سیاہ ٹی شرٹ پہنے اشرف اپنے بھائی عتیق کے دائیں طرف تھے۔ عتیق نے سفید کرتہ پہنا اور سر پر سفید گمچہ باندھے ہوئے تھے۔
عتیق اور اشرف جو پولیس وین سے اترے تو میڈیا والوں نے انہیں گھیر لیا اور اسد اور گڈو مسلم کے بارے میں سوالات کرنے لگے۔ اسد کے جنازے میں نہ جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عتیق نے کہا کہ انہیں اجازت نہیں ملی تو اسی لئے وہ نہیں گئے، اس کے بعد اشرف نے گڈو مسلم پر کچھ کہنا چاہا لیکن جیسے ہی ان کے منہ سے ' بات یہ ہے کی گڈو مسلم' نکلی تمام میڈیا والوں کے لائیو کیمروں درمیان سے چلائی گئی بندوق سےعتیق کے سر میں گولی مار دی۔ گولی لگتے ہی عتیق نیچے گر گئے۔ پھر اشرف کو بھی مسلسل اندھا دھند گولیاں ماری گئیں۔
مزید پڑھیں: Atiq and Ashraf Murder والد کے قتل کی خبر سنتے ہی لکھنؤ جیل میں بند عتیق کے فرزند عمر بےہوش
لائیو ٹیلی کاسٹ کے درمیان جب تک کوئی کچھ سمجھ پاتا، دونوں بھائی زمین پر گر چکے تھے۔حملہ آور کیمروں پر جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس دوران جب کیمرہ مین نے خود کو سنبھا لا تو انہوں نے دیکھا کہ حملہ آور پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ حملے میں ایک سپاہی کے ہاتھ میں بھی گولی لگی۔ عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو فوری طور پر سوروپرانی نہرو اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے دونوں کو مردہ قرار دے دیا۔ کچھ دیر تک کسی کو یقین نہ آیا کہ کیا ہوا ہے۔ چند سیکنڈ کے بعد معلوم ہوا کہ یہ تینوں حملہ آور میڈیا والوں کا روپ دھار کر وہاں بائیک پر آئے تھے اور عتیق اور اشرف کا قتل کردیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریاست کا پورا انتظامی عملہ متحرک ہوگیا۔ وزیراعلیٰ نے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ تین رکنی عدالتی کمیشن معاملے کی تحقیقات کرے گا۔