ETV Bharat / state

اترپردیش کے حالات معمول پر، پولیس کی کاروائی جاری - شہریت ترمیمی قانون کے خلاف

اترپردیش کے مختلف اضلاع میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 19 دسمبر کو ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد پھیلی کشیدگی اب دھیرے دھیرے ختم ہورہی ہے۔

اترپردیش کے حالات معمول پر، پولیس کی کاروائی جاری
اترپردیش کے حالات معمول پر، پولیس کی کاروائی جاری
author img

By

Published : Dec 24, 2019, 3:10 PM IST

پولیس دعوؤ ں کے مطابق پوری ریاست میں حالات معمول پر لوٹ آئے ہیں۔ اور بازاروں کی رونق واپس آگئی ہے۔

ریاست کے بیشتر اضلاع کے اسکولز میں آج تک کی چھٹی ہے جبکہ کرسمس کے پیش نظر کل سے ایسے ہی اسکول بند کیے جارہے ہیں۔

احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے میرٹھ اور فیروزآباد میں دو زخمیوں نے دم توڑدیا۔ نیز اب ریاست میں احتجاج کے دوران مرنے والوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے۔ احتجاج کے دوران سب سے زیادہ میرٹھ سے 6 اور فیروزآباد سے 4 افراد کی جانیں گئی ہیں۔

پولیس ماحول بگاڑنے والوں پر شکنجہ کس رہی ہے، ریاستی دارالحکومت لکھنؤ،گورکھپور سمیت کئی اضلاع میں پولیس نے احتجاج کے دوران تشدد کرنے والوں کے پوسٹ لگائے ہیں۔

اب تک 2500 سے زیادہ افراد کو پولیس گرفتار کر چکی ہے، پانچ ہزار سے زیادہ افراد کو احتیاط کے طور پر پولیس حراست میں رکھا گیا ہے۔

اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے منگل کو کہا کہ تشدد میں ملوث کسی بھی شخص کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا۔

انہوں نے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مقامی افراد مجرمین کی شناخت میں پولیس کا تعاون فراہم کریں۔

انہوں نے یقن دہانی کرائی کہ پولیس کسی بھی قصور وار کو پریشان نہیں کرے گی۔

وہیں بجنور میں احتجاج کے دوران تشدد پر اکسانے کے الزام میں جامع مسجد کے متولی جاوید آفتاب، مدرسہ کے ناظم فرقان اور عادل کی گرفتاری کے لیے پولیس نے 25، 25 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کے مطابق تینوں گذشتہ تین دنوں سے فرار چل رہے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ میرٹھ میں مجرمین کی شناخت اور املاک ضبط کرنے کی کاروائی چل رہی ہے۔

پولیس دعوؤ ں کے مطابق پوری ریاست میں حالات معمول پر لوٹ آئے ہیں۔ اور بازاروں کی رونق واپس آگئی ہے۔

ریاست کے بیشتر اضلاع کے اسکولز میں آج تک کی چھٹی ہے جبکہ کرسمس کے پیش نظر کل سے ایسے ہی اسکول بند کیے جارہے ہیں۔

احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے میرٹھ اور فیروزآباد میں دو زخمیوں نے دم توڑدیا۔ نیز اب ریاست میں احتجاج کے دوران مرنے والوں کی تعداد 21 ہوگئی ہے۔ احتجاج کے دوران سب سے زیادہ میرٹھ سے 6 اور فیروزآباد سے 4 افراد کی جانیں گئی ہیں۔

پولیس ماحول بگاڑنے والوں پر شکنجہ کس رہی ہے، ریاستی دارالحکومت لکھنؤ،گورکھپور سمیت کئی اضلاع میں پولیس نے احتجاج کے دوران تشدد کرنے والوں کے پوسٹ لگائے ہیں۔

اب تک 2500 سے زیادہ افراد کو پولیس گرفتار کر چکی ہے، پانچ ہزار سے زیادہ افراد کو احتیاط کے طور پر پولیس حراست میں رکھا گیا ہے۔

اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے منگل کو کہا کہ تشدد میں ملوث کسی بھی شخص کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا۔

انہوں نے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مقامی افراد مجرمین کی شناخت میں پولیس کا تعاون فراہم کریں۔

انہوں نے یقن دہانی کرائی کہ پولیس کسی بھی قصور وار کو پریشان نہیں کرے گی۔

وہیں بجنور میں احتجاج کے دوران تشدد پر اکسانے کے الزام میں جامع مسجد کے متولی جاوید آفتاب، مدرسہ کے ناظم فرقان اور عادل کی گرفتاری کے لیے پولیس نے 25، 25 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کے مطابق تینوں گذشتہ تین دنوں سے فرار چل رہے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ میرٹھ میں مجرمین کی شناخت اور املاک ضبط کرنے کی کاروائی چل رہی ہے۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.