لکھنؤ: جمعیت اہل حدیث یوپی، جماعت اسلامی ہند یو پی مشرق، جمعتہ علما ہند یوپی،آل اندیا ملی کونسل مشرقی یوپی، امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے اشتراک سے ہونے والے اس امن و انصاف کانفرنس میں مجموعی طور سے اقلیتی سماج کو درپیش مسائل سے خائف نہ ہونے، مایوسی کو اپنے پاس بھی نہ بھٹکنے دینے،اپنے شعار سے سمجھوتہ نہ کرنے، مداہنت کا شکار نہ ہونے کی تلقین کے ساتھ کسی بھی قسم کی ظلم و زیادتی کے خلاف احتجاج کرنے واپنے حقوق کی حصولیابی کے لئے دستور میں حاصل تمام وسائل کو استعمال کرنے کی تاکید کی گئی۔
اجلاس میں سماج میں مخصوص طبقات کے خلاف بڑھتی نفرت کے ازالے کے لیے مختلف برادیوں کے درمیان براہ راست خیالات کے تبادلے اور مکالمے کو ہر سطح پر بڑھانے اور برقرار رکھنے کی ضرورت میں زور دیتے ہوئے سبھی ملی قائدین نے اتفاق کیا کہ چند سو یا چندہزار افراد پورے ملک کی جمہوری زندگی کو تباہ کرنے کو آمادہ ہیں۔ کشمکش اور جارحیت کی ایک بحرانی کیفیت پیدا ہورہی ہے۔ ایسے میں بلا تفریق مذہب وملت خیر پسند و اصلاح پسند لوگ آگے بڑھ کر حالات کو درست کرنے کی جدوجہد کریں اور ملک کا امن و امان اور عدل ا ونصاف کی فضا کو برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش کریں۔
کانفرنس کی صدارت کررہےمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر اصغر امام مہدی سلفی اپنے خطاب میں اپنی تاریخ سے سبق لینے،خائف نہ ہونے اور ہر کام کو منظم انداز میں کرنے کی تلقین کرتےہوئے کہا کہ’ آپ گھبرائے ہوئے ہیں ہمیں گھبرانہ نہیں ہے۔ اگر آپ کو مٹنا ہی ہوتا تو اس دن جب عرب کی ساری تلواریں محمد عربی کے خلاف متحد ہوگئی تھیں ہم ختم کردئیے جاتے۔ ہمیں اپنی طاقت کے نشے میں نہیں آنا ہے کبھی اجتماعیت کے نشہ میں مدہوش نہیں ہونا۔ انہوں نے ہندو مسلم سکھ عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی کے نعرے کا اعادہ کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کی شکست کی لئے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر انجینئر سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں اس سے خائف نہ ہونے، اپنے شعار و اصولوں میں استقامت اختیار کرنےانصاف کے لئے اٹھ کھڑے ہونے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امن و انصاف کے قیام و ظلم کے خلاف اصل طاقت اتحاد ہے،ہمارا اتحاد، ہمارا عزم ہمارا حوصلہ یہی ظلم کے خلاف سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔یہ جو حالات ہیں کہ ملک کے لوگوں کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے،نفرت انگیز بیانات،سیاست دانوں کے ذریعہ نفرت کا پرچار اور ان کے نفرت کو سیاسی کامیابی کا بنیاد بنانا یہ ایک تہذیبی خودکشی کی علامتیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پورا سماج خود کشی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس خودکشی کے لئے روکیں۔ ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا ہے۔
حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند نے ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے،اپنے سینوں میں تڑپ پیدا کرنے،حالات سے نبرد آزما ہونے،نوجوانوں کو طاقت ور محنتی ، جفاکش بنانے پرو زور دیا اور سازشوں اور جاسوسیوں سے محتاط ہونے اور ہوش کے ناخن لینے و اپنے ظاہر و باطن میں یکسانیت پیدا کرنے ،دن میں محنت کرنے اور رات میں اللہ کے حضور مدد کے لئے دست طلب کرنے کی تقلین کی۔ انہوں نے کہا قانون اعتبار سے ملک نے ہمیں جو حقوق دئیے ہیں۔ان حقوق کی حصولیابی کے لئے پوری طرح سے تیار رہئے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معماروں پر یہ بات پوری طرح سے واضح تھی کہ جتنا یہ ملک نہرو، گاندھی، امبیڈکر تھا اتنا ہی یہ ملک حسین اور آزاد کا بھی تھا۔
نائب امیر شریعت بہارشمشاد رحمانی نے ملک کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کس قدر پریشانیاں اور الجھنیں ہیں۔ہم مسائل و مشکلات کو دیکھ کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے نہیں رہ سکتے ہیں۔ ان حالات میں مایوس نہ ہوں اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ تاریک رات سے صبح کی کرنیں نمودار ہوتی ہیں۔ہمیں صرف مشکلات کا اعادہ نہیں کرنا ہے۔ہمیں اس بات کو اپنی ذہن سے نکال دینا ہے کہ ملک کو جو بھی مسائل و حالات ہیں وہ صرف مسلمانوں کے ہیں وہ مسائل و مشکلات ملک و دستور کے لئے بھی ہیں۔ہمیں پورے ملک کو صحیح سمت میں لے جانے کے لئے کمر بستہ ہونا ہے۔انہوں نے سماج کے ہر ہر کونے میں انصاف پسند طبقوں کی ٹیم تیار کرنے کسی بھی قسم کی کریہ فعل کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر درج نہ ہونے سے ہی مایوس ہوکر بیٹھ جانے کے بجائے اس کے لئے دستور میں حاصل تمام طریقوں کو استعمال کرنے پر زور دیا۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر ملک معتصم خان نے امن و انصاف کانفرنس کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کے وزیر اعظم،ریاست کے وزیر اعلی،پارلیمنٹ،عدالیہ، بیورکریسی امن و انصاف کے قیام میں کامیاب ہوتے تو ہمیں امن و انصاف کی کانفرنس کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔چونکہ حکومت،اور حکومت سے جڑے ہوئے ادارے سماج میں امن و انصاف قائم کرنے میں ناکام ہیں اس لئے عوام کو باہر آنا پڑرہا ہے۔ہم برائی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Pro Khalistan Slogans in Delhi جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس سے قبل دہلی کے میٹرو اسٹیشنوں پر خالصتانی نعرے لکھے گئے
انہوں نے کہا آج سماج میں نفرت، عداوت، انتشار، تفریق ، ظلم و زیادتی نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں۔ اس لئے مجبور ہوکر ہم امن و انصاف کی آواز دینے کو مجبور ہیں۔ اس ظلم و زیادتی و نفرت کا محور مسلمانوں کو دین بیزار ہونے، اپنی شناخت سے سمجھوتہ کرلینے اور ان کے اندر مداہنت پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر مسلم سماج کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ظلم وناانصافی کے خلاف آواز بلند کرے وہ خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے۔ ہم کھلے لفظوں میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ عوام پر بھروسہ کریں اور ملک کی اکثریت کو فرقہ پرستوں کو حوالے نہ کرتے ہوئے میدان عمل میں اتریں۔ اس موقع پر لکھنو کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں خا کر مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا سیف عباس، سندیپ پانڈے، ملک فیصل مولانا نعیم الدین کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین موجود رہے۔