ETV Bharat / state

اے ایم یو کے جواہر لال نہرو اسپتال میں 150 مریضوں کی انجیو پلاسٹی و گرافی کی گئی - شعبہ امراض قلب

Angioplasty and angiography of 150 patients were performed in Jawaharlal Nehru Hospital of AMU علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال، شعبہ امراض قلب کے صدر شعبہ ماہر امراض قلب پروفیسر آصف حسن نے بتایا کہ گزشتہ دس روز میں تقریبا 50 مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور 90 مریضوں کی انجیو گرافی کی گئی۔

دس روز میں تقریبا 150 مریضوں کے مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور انجیو گرافی کی
دس روز میں تقریبا 150 مریضوں کے مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور انجیو گرافی کی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 11, 2024, 5:12 PM IST

اے ایم یو کے جواہر لال نہرو اسپتال میں 150 مریضوں کی انجیو پلاسٹی و گرافی کی گئی

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال، شعبہ امراض قلب کے صدر شعبہ ماہر امراض قلب پروفیسر آصف حسن نے بتایا موسم سرما میں امراض قلب کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے، گزشتہ دس روز میں شعبہ نے تقریبا 50 مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور 90 مریضوں کی انجیو گرافی کی ہے۔ دل کی بیماری کا علاج اگر وقت پہ نہیں ہو تو یہ بیماری خطرناک ثابت ہو جاتی ہے، دل کی بیماری کے بارے میں سنتے ہی ہمارے ذہن میں سب سے پہلے خیال ہارٹ اٹیک کا اتا ہے، یہ سچ ہے کہ دل کے دورے لوگوں میں دل کی بیماریوں میں سب سے زیادہ عام اور خطرناک ہے۔ موسم سرما میں امراض قلب میں اضافہ ہو جاتا ہے خاص کر ہارٹ اٹیک میں۔

دل کی بیماریاں اس وقت ہو سکتی ہیں جب بدتریج ایتھروما کی وجہ سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں، شریانیوں کے دیواروں کے اندر چربی والا مواد کے سبب شریانیں اتنی تنگ ہو جاتی ہیں کہ وہ دل کو اکسیجن سے بھرپور خون فراہم نہیں کرپاتی، جس سے سینے میں درد یا تکلیف ہوتی ہے۔ اگر شریانوں میں ایتھروما کا ایک ٹکڑا ٹوٹ جاتا ہے تو یہ خون کے لوتھڑے کی تشکیل کا باعث بنتا ہے اور دل کے پٹھوں کو آکسیجن سے بھرپور خون کی سپلائی کو کم کر دیتا ہے اور دل کے پٹھوں کو مستقل طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے جسے 'ہارٹ اٹیک' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اگر خون کا جمنا آپ کے دماغ تک خون لے جانے والی شریان کو روکتا ہے تو یہ دماغ کے کسی حصے کو خون کی سپلائی منقطع کر سکتا ہے جسے 'ہارٹ اسٹروک' کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دل کی بیماری کا علاج زیادہ تر سرکاری ہسپتالوں میں وقت پر بآسانی نہیں ہو پاتا اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرانے کے لیے خاصی رقم کی ضرورت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ غریب لوگ علاج نہیں کروا پاتے۔ لیکن عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہرلال نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال جس کا شمار ہندوستان کے 10 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا ہے جہاں روزانہ تقریبا چار سے پانچ ہزار مریض اپنے دور دراز سے علاج کے لیے دور دراز سے آتے ہیں کے شعبہ امراض قلب میں دیگر امراض قلب کے ساتھ انجیو گرافی اور اینجیو پلسٹس کی جا رہی ہیں وہ بھی مناسب قیمت میں جس سے غریب مریضوں کو علاج کرانے میں آسانی ہو رہی ہے یہی وجہ ہے کہ شعبہ میں گزشتہ 10 روز میں ڈیڑ سو سے زیادہ امراض قلب کے مریضوں کا علاج کیا گیا ہے، شعبہ نے تقریبا 50 مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور 90 مریضوں کی انجیو گرافی کی ہے۔

صدر شعبہ ماہر امراض قلب پروفیسر آصف حسن نے بتایا موسم سرمہ میں امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے آج کل ہر شخص کو اس کا خیال رکھنا چاہیے، روزانہ چہل قدمی کرنا چاہیے، تندرست اور اچھی غذا لینی چاہیے، زیادہ تیل اور مرچ مصالے والی کی غذا سے دور رہنا چاہیے، دل سے متعلق اگر کوئی پریشانی ہوتی ہے تو فورا ہسپتال میں جا کر اپنا چیک اپ کروانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں اے ایم یو اقلیتی درجے سے متعلق کیس کی سماعت

انہوں نے مزید بتایا آج کل کی بھاگ دوڑ کی زندگی میں ہم اپنی صحت اور تندرست غذا کا خیال نہیں رکھ پاتے ہیں، ہم لوگ ورزش نہیں کر پاتے ہیں، فزیکل اکٹیویٹی نہیں کر پاتے ہیں، نوکری، پڑھائی اور کاروبار کی ضرورت سے زیادہ فکر کے سبب ذہنی دباؤ میں رہتے ہیں اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ خوش رہیں اور ورزش کریں اور تندرست غذا کا استعمال کریں تاکہ ہم بلڈ پریشر، ہارٹ بیٹ اور شوگر جیسی بیماریوں سے دور رہ کر امراض قلب سے بچ سکیں۔

اے ایم یو کے جواہر لال نہرو اسپتال میں 150 مریضوں کی انجیو پلاسٹی و گرافی کی گئی

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال، شعبہ امراض قلب کے صدر شعبہ ماہر امراض قلب پروفیسر آصف حسن نے بتایا موسم سرما میں امراض قلب کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے، گزشتہ دس روز میں شعبہ نے تقریبا 50 مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور 90 مریضوں کی انجیو گرافی کی ہے۔ دل کی بیماری کا علاج اگر وقت پہ نہیں ہو تو یہ بیماری خطرناک ثابت ہو جاتی ہے، دل کی بیماری کے بارے میں سنتے ہی ہمارے ذہن میں سب سے پہلے خیال ہارٹ اٹیک کا اتا ہے، یہ سچ ہے کہ دل کے دورے لوگوں میں دل کی بیماریوں میں سب سے زیادہ عام اور خطرناک ہے۔ موسم سرما میں امراض قلب میں اضافہ ہو جاتا ہے خاص کر ہارٹ اٹیک میں۔

دل کی بیماریاں اس وقت ہو سکتی ہیں جب بدتریج ایتھروما کی وجہ سے شریانیں تنگ ہو جاتی ہیں، شریانیوں کے دیواروں کے اندر چربی والا مواد کے سبب شریانیں اتنی تنگ ہو جاتی ہیں کہ وہ دل کو اکسیجن سے بھرپور خون فراہم نہیں کرپاتی، جس سے سینے میں درد یا تکلیف ہوتی ہے۔ اگر شریانوں میں ایتھروما کا ایک ٹکڑا ٹوٹ جاتا ہے تو یہ خون کے لوتھڑے کی تشکیل کا باعث بنتا ہے اور دل کے پٹھوں کو آکسیجن سے بھرپور خون کی سپلائی کو کم کر دیتا ہے اور دل کے پٹھوں کو مستقل طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے جسے 'ہارٹ اٹیک' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اگر خون کا جمنا آپ کے دماغ تک خون لے جانے والی شریان کو روکتا ہے تو یہ دماغ کے کسی حصے کو خون کی سپلائی منقطع کر سکتا ہے جسے 'ہارٹ اسٹروک' کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دل کی بیماری کا علاج زیادہ تر سرکاری ہسپتالوں میں وقت پر بآسانی نہیں ہو پاتا اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرانے کے لیے خاصی رقم کی ضرورت ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ غریب لوگ علاج نہیں کروا پاتے۔ لیکن عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہرلال نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال جس کا شمار ہندوستان کے 10 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا ہے جہاں روزانہ تقریبا چار سے پانچ ہزار مریض اپنے دور دراز سے علاج کے لیے دور دراز سے آتے ہیں کے شعبہ امراض قلب میں دیگر امراض قلب کے ساتھ انجیو گرافی اور اینجیو پلسٹس کی جا رہی ہیں وہ بھی مناسب قیمت میں جس سے غریب مریضوں کو علاج کرانے میں آسانی ہو رہی ہے یہی وجہ ہے کہ شعبہ میں گزشتہ 10 روز میں ڈیڑ سو سے زیادہ امراض قلب کے مریضوں کا علاج کیا گیا ہے، شعبہ نے تقریبا 50 مریضوں کی انجیو پلاسٹس اور 90 مریضوں کی انجیو گرافی کی ہے۔

صدر شعبہ ماہر امراض قلب پروفیسر آصف حسن نے بتایا موسم سرمہ میں امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے آج کل ہر شخص کو اس کا خیال رکھنا چاہیے، روزانہ چہل قدمی کرنا چاہیے، تندرست اور اچھی غذا لینی چاہیے، زیادہ تیل اور مرچ مصالے والی کی غذا سے دور رہنا چاہیے، دل سے متعلق اگر کوئی پریشانی ہوتی ہے تو فورا ہسپتال میں جا کر اپنا چیک اپ کروانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں اے ایم یو اقلیتی درجے سے متعلق کیس کی سماعت

انہوں نے مزید بتایا آج کل کی بھاگ دوڑ کی زندگی میں ہم اپنی صحت اور تندرست غذا کا خیال نہیں رکھ پاتے ہیں، ہم لوگ ورزش نہیں کر پاتے ہیں، فزیکل اکٹیویٹی نہیں کر پاتے ہیں، نوکری، پڑھائی اور کاروبار کی ضرورت سے زیادہ فکر کے سبب ذہنی دباؤ میں رہتے ہیں اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ خوش رہیں اور ورزش کریں اور تندرست غذا کا استعمال کریں تاکہ ہم بلڈ پریشر، ہارٹ بیٹ اور شوگر جیسی بیماریوں سے دور رہ کر امراض قلب سے بچ سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.