ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) میں 'بھارت بائیوٹیک' کی ویکسین 'کوویکسین' کا ٹرائل 14 نومبر سے شروع کیا جائے گا، جس کے لیے آج رضا کاروں کے رجسٹریشن کا باقاعدہ آغاز وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اس موقع پر دوسروں کے لیے ایک مثال پیش کرتے ہوئے پہلے رضا کار کے طور پر اپنا نام درج کیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر نے کہا کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) سے اسپانسر شدہ اس ٹرائل میں کوئی خطرہ نہیں ہے اور اس کے لیے انہوں نے درخواست کی ہے کہ اٹھارہ برس اور اس سے اوپر کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو رجسٹریشن کرانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کلینیکل ٹرائل میں رضاکارانہ خدمات پیش کرنے سے ریسرچ اور بہتر علاج میں مددگار بننے کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے دوران ویکسین کے محفوظ ہونے اور اس کے مؤثر ہونے کی جانچ کی جائے گی۔
کورونا وائرس کی ویکسین کے ٹرائل کے لیے ایک ہزار رضاکاروں کو دعوت دی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹرائل کے لیے اپنا رجسٹریشن میڈیکل کالج کی قدیم او پی ڈی عمارت میں کروائیں۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بتایا ایک ہزار رضاکار اس کے لیے مطلوب ہیں، اس میں سب لوگ مدد کریں، کیوں کہ یہ ایک ٹیم ورک ہے اور اس کے لیے ہمیں لوگوں کی مدد چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس کام میں سول سوسائٹی، غیر سرکاری تنظیم اور میڈیا کی بھی مدد چاہیے۔
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر شاہد علی صدیقی نے بتایا کہ یہ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ یہ ٹرائل پوری طرح سے بھارت میں تیار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی ایک کمپنی ہے بھارت بائیوٹیک کے ذریعے ویکسین بنائی گئی ہےتاہم اس کی سیفٹی پہلے چیک ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو رضا کار ہیں ان کے لیے کچھ سہولیات بھی ہیں مثلاً ان کے سارے ٹیسٹ مفت ہوں گے اور اگر کوئی غریب ہے تو اس کے لیے حکومت کی جانب سے 750 روپے ہر بار آنے پر دیے جائیں گے، کیوں کہ یہ فالو اپ 10 مہینے کا ہے۔
خیال رہے کہ جے این میڈیکل کالج میں کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لیے اگست سنہ 2020 سے پلازمہ تھیریپی کا بھی استعمال کیا جارہا ہے، جس کی آئی سی ایم آر نے منظوری دی ہے۔