وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر شمس الرحمان فاروقی کا اے ایم یو سے بڑا گہرا تعلق تھا۔
اے ایم یو برادری ان کی وفات پر رنجیدہ ہے ان کا انتقال سے ایک بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔
پروفیسر شمس الرحمان فاروقی اے ایم کورٹ کے ممبر تھے۔
اے ایم یو کی جانب سے 1984 میں شعبہ اردو میں پروفیسر شپ کی پیشکش کی گئی تھی۔ یونیورسٹی نے فروری 2002 میں ڈیلیٹ کی اعزازی ڈگری سے سرفراز کیا۔
ممتاز فارسی اسکول پروفیسر اعظمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کی ادبی تخلیقات ان کی گہری سماج سیاسی و تاریخی شعور کا عکاس ہیں۔
پروفیسر عبد الرحیم قدوائی (ڈائریکٹر یو جی سی ایچ آر ڈی سنٹر، اے ایم یو) نے کہا کہ شمس الرحمن فاروقی اردو اور انگریزی پر یکساں ماہرانہ قدرت رکھتے تھے اور انگریزی ادب کے گہرے مطالعہ نے ان کی اردو تنقید کو ثروت مند بنا دیا تھا۔
مزید پڑھیں:شمس الرحمٰن فاروقی کے انتقال پر ان کے آبائی گاؤں سے گراؤنڈ رپورٹ
اے ایم یو شعبہ ترسیل عامہ کے سربراہ پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ اردو میں شمس الرحمن فاروقی جیسا محقق اور مصنف کم ہی پیدا ہوئے ہے۔ تحقیق تنقید ناول و افسانہ، ادارت و تدوین، ترجمہ لغت نویسی ہر صنف ادب میں انہوں نے اظہار کا سلیقہ برتا۔
شعبہ تاریخ کے استاد پروفیسر محمد سجاد نے اپنے بیان میں کہا کہ دہلی میں منعقدہ سیمیناروں میں پروفیسر شمس الرحمن فاروقی کو سننے کا شرف حاصل ہوا۔