علیگڑھ (اترپردیش): علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک ایسا تعلیمی ادارہ ہے جس کے بانی تو نامو نمود کے قائل نہیں تھے لیکن اس ادارے میں چند ماہ اور سالوں کے لئے عہدوں پر فائز ہونے والے عہدیداران اپنے نام کے پتھر کیمپس میں غیر ضروری مقامات پر بھی لگا رہے ہیں جس کے سبب کیمپس میں ہر جگہ وائس چانسلر کے ساتھ دیگر عہدیداران کے نام کے پتھر پر کندہ نظر آرہے ہیں جبکہ یونیورسٹی کی تاریخی عمارت پر بانی درسگاہ سرسید احمد خان کی مہم اپنی مدد آپ کے تحت اس کی تعمیرات میں تعاون کرنے والوں کے نام کے پتھر نصب ہیں جو آج بھی واضح طور پر دیکھائی دیتے ہیں۔
اے ایم یو ٹیچنگ اسٹاف کلب میں بھی تزئین کاری کے نام پر اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر طارق منصور کے نام سے دو پتھر نصب تھے جن کو اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) میں قرارداد کے بعد ہٹا دیا گیا جس کے خلاف یونیورسٹی بلڈنگ ڈپارٹمنٹ ممبر انچارج کی جانب سے ایک نوٹس ایسوسی ایشن کو جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے یہ دونوں پتھر تقریباً 6 سال قبل عمارت کی تزئین و آرائش کے دوران لگائے گئے تھے۔ پتھر پر وائس چانسلر کے ساتھ دیگر عہدیداران کے نام بھی کندہ تھے، پتھر توڑنے پر اے ایم یو انتظامیہ نے ٹیچرز ایسوسی ایشن کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس کا جواب 3 دن میں دینا ہوگا۔ ٹیچرس ایسوسی ایشن یعنی (اموٹا) کے سکریٹری ڈاکٹر عبید صدیقی نے بتایا کہ 8 اگست کو ٹیچرس ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کی میٹنگ ہوئی تھی، اس میٹنگ میں نام کے پتھروں کو ہتانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد ہی ٹیچنگ اسٹاف کلب کی عمارت سے دو پتھروں کو ہٹا دیا گیا تھا جس کے خلاف 27 اگست کو ہمیں ایک نوٹس بھی ملا ہے۔
انہوں نے مزید کہا نوٹس میں کہا گیا ہے آپ نے عمارت سے پتھر توڑا ہے اس لئے 3 دن میں پتھر دوبارہ لگائیں۔ ہم قانونی رائے لینے کے بعد اس نوٹس کا جواب تیار کر رہے ہیں، ہم جواب دیں گے تین دن کے اندر۔ اے ایم یو طالب علم حیدر علی نے اموٹا کی اس پہل کا خیر مقدم کیا اور اموٹا کے عہدیداران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا سابق وائس چانسلر طارق منصور نے یونیورسٹی کے غیر ضروری مقامات پر بھی اپنے نام کے پتھر نصب کروائے دیئے ہے یہی وجہ ہے کہ ہر جگہ پتھر ہی پتھر نطر آتے ہیں اور اگر شریعت میں اجازت ہوتی تو کیمپس کے ہر چوراہے اور فیکلٹی پر طارق منصور اپنے مجسمہ لگوا دیتے اور موجودہ کارگزار وائس چانسلر بھی اپنے نام کے ساتھ وائس چانسلر کندہ کرواکر پتھر نصب کروا رہے ہیں جو غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Survey of Wazukhana گیانواپی مسجد کمپلیکس: وضو خانہ کے سروے کے لیے نئی عرضی داخل
یونیورسٹی کے ڈپٹی پراکٹر حسمت علی نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ نصب پتھروں کو ہٹا کر ایک برا عمل شروع نہیں کرنا چاہیے۔ اس تناظر میں یونیورسٹی بلڈنگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے انہیں نوٹس دیا ہے، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی وجہ بتائیں کہ انہوں نے ایسا کام کیوں کیا، نوٹس ٹیچرز ایسوسی ایشن کو دیا گیا ہے۔