عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں کے طلباء ہر ظلم زیادتی اور غلط کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔ ہریانہ تشدد کے خلاف بھی طلباء نے یونیورسٹی لائبریری کینٹین سے باب سید تک احتجاجی مارچ نکال کر باب سید پر فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف تقریر کی اور ایک میمورنڈم علیگڑھ انتظامیہ کو صدر جمہوریہ کے نام دیا جس میں انہوں نے منصفانہ تحقیقات کرکے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی اور مونو مانیسر کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی مارچ میں بڑی تعداد میں طلباء اور طلباء رہنماؤں نے شرکت کی جس کے پیش نظر کسی بھی ناخوش گوار واقع سے بچنے کے لئے یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم اور علیگڑھ پولیس کو باب سید پر طیعنات کیا گیا تھا۔ طلباء رہنما محمد عارف تیاگی نے ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ فسادات، امام کے قتل اور ممبئی- جے پور ترین میں قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ملک میں انسان کی جان کی قیمت جانور سے بھی بدتر ہے جب جس کا جہاں دل کرتا ہے مسلمانوں کو نشانہ بنا کر قتل کردیا جاتا ہے، ملک میں ان مسلمان محفوظ نہیں ہے، مسلمانوں کو ان کے لباس اور داڑھی کو دیکھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کو برداشت کرنا ناقابل قبول ہے۔ موجودہ حکومت کے پاس عوام کے سامنے رکھنے کیلئے کوئی ترقیاتی ایجنڈا نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ابھی تک انتخابات جیتنے کیلئے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا استعمال کرتی رہی ہے۔
صحافیوں کو جانکاری دیتے ہوئے مزید بتایا دور روز قبل ہریانہ میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جانب سے ایک یاترا نکالی گئی۔ اس یاترا کا ہندو مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ صرف سیاسی یاترا تھی، پھر بھی اسے شوبھا یاترا جیسا مذہبی نام دیا گیا۔ وہیں یاترا میں شامل ہونے کی اپیل ایک ایسے شخص کی جانب سے کی گئی جو قتل کیس میں مطلوب اور مفرور تھا، یہی نہیں ایک طرح سے سسٹم کو چیلنج کرتے ہوئے مونو مانیسر نامی اس شخص نے خود اس جلوس میں شرکت کی بات کی، ان سبھی باتوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جلوس کا مقصد کیا تھا اور کس نے فساد کی منصوبہ بندی کی تھی۔
میوات کے مسلم اکثریتی علاقہ سے گزرا تو ڈی جے پر اشتعال انگیز نعرے، سڑکوں پر گالی گلوچ اور گانے بجائے گئے۔ اسکے بعد اس علاقہ میں تشدد پھوٹ پڑا۔ یہ تشدد نوح اور گروگرام تک پھیل گیا۔ گھروں، دکانوں، مساجد کو آگ لگانے کی خوفناک خبریں منظر عام پر اڑہی ہیں، اس تشدد میں متعدد افراد کی جان جا چکی ہے وہیں گروگرام کے سیکٹر 57؍میں دو سو سے زیادہ لوگوں کے ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کیا، اسے آگ کے حوالے کردیا اور امام کو ہلاک کر دیا، اس تشدد سے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے اور کروڑوں کا نقصان ہوا ہے اور ایک خاص طبقہ کو خوفزدہ کیا ڈرایا جا رہا ہے۔
عارف تیاگی نے مزید حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا فرقہ وارانہ فسادات کے مجرموں کو اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، پورے معاملہ کی شفاف جانچ کی جائے اور مونو مانیسر کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے اور اسکو سخت سزا دی جائے۔ طالب علم حیدر علی نے مسجد کے امام کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا بی جے پی 2024 کے انتخابات اسی طرح کے فرقہ وارانہ فسادات کی مدد سے لڑنا چاہتی ہے کیونکہ انہوں نے ملک کی ترقی اور عوام کے حق میں کام نہیں کئے ہیں۔ طلباء نے حکومت سے مظلوموں کے ساتھ دینے اور مونو منیسر جسے دہشت گرد کو جلد سے جلد گرفتار کرکے اس کو سخت سزا سنانے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: AYUSH Hospitals in JK جموں و کشمیر میں مزید آیوش ہسپتال قائم کرنے کا منصوبہ
اس موقع پر موجود علیگڑھ ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم)، سدھیر کمار نے میمورنڈم حاصل کر نے کے بعد بتایا صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورینڈم علیگڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء کی جانب سے ہریانہ کے نوح تشدد کے خلاف دیا گیا ہے جس میں کروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، میمورینڈم کو صدر جمہوریہ کے پاس بھیج دیا جائے گا۔