اکھل بھارتی سنت پرمپرا کے صدر سوامی نرسنگھا نند نے حال ہی میں ایک متنازع بیان دیا جس کے خلاف آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبہ نے ایک احتجاجی مارچ نکالا۔
اس مارچ میں بڑی تعداد میں طلبہ شامل رہے۔ طلبہ رہنما فرحان زبیری نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد کسی بھی مذہب کے خلاف دیے جانے والے متنازع بیانات کے لیے ایک قانون بنائے تاکہ اس طرح کے بیانات کوئی بھی شخص کسی مذہب کے خلاف نہ دے سکے۔
فرحان زبیری نے اپنے خطاب میں کہا جب گائے کی حفاظت کے لیے قانون بن سکتا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف قانون کیوں نہیں بن سکتا۔
طلبہ رہنما فرحان زبیری نے بتایا کہ ہمارے حضور کی شان میں نرسنگھانند نے جو اناپ شناپ بولا ہے اس کے خلاف ہم نے یہاں پر احتجاج درج کیا ہے اور صدر جمہوریہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔
جس میں درخواست کی ہے کہ اس انسان کو جلد سے جلد سخت سزا دینی چاہیے۔ فرحان زبیری نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف جو لوگ کسی بھی مذہب کے خلاف بولتے ہیں تو ان لوگوں کے خلاف ایک قانون بنانا چاہیے کیونکہ آپ جس مذہب کو مانتے ہیں اور کوئی شخص اس کے خلاف کچھ بولتا ہے تو آپ کو برا لگتا ہے۔
آپ اپنے غصے کو قابو نہیں کر پاتے ہیں تو حکومت کو اس پر ایک قانون بنانا چاہیے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا کہ سوامی نرسنگھا نند نے جو بیان دیا ہے جو ہمارے نبی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے۔ اے ایم یو کے طلبہ اس بیان سے کافی ناراض ہیں ان کو برا لگا ہے۔
انہوں نے اپنے احساسات کا اظہار صدر جمہوریہ کو میمورینڈم پیش کر کے کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس غلط اور متنازع بیان کے خلاف جلد سے جلد ایکشن لیا جائے۔