احتجاجی مظاہرے میں شامل طلبہ کا کہنا ہے کہ ایک ایک کرکے حکومت ملک کی ساری چیزوں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دے رہی ہے، جو ملک اور ملک کی عوام کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہاتھوں میں نجکاری کے خلاف پوسٹرلئے ہوئے تھے۔ طلبہ کا کہنا ہے حکومت کو اس نجکاری کو فوراً روکنا چاہیے اور اے ایم یو طلبہ جلد ہی اس نجکاری کے خلاف ایک مہم شروع کریں گے۔
نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے مدنظر یونیورسٹی انتظامیہ نے پراکٹوریل ٹیم کو اور علی گڑھ انتظامیہ نے باب سید پر پولیس کو تعینات کیا ہوا تھا۔
طلبہ رہنما محمد نعیم علی نے بتایا کہ جس طریقہ سے اڈانی اور امبانی کے نام بھارت کو کرتے جا رہے ہیں تو اس کے خلاف اے ایم یو کے طلبہ چاہتے ہیں کہ اس چیز کو ختم کیا جائے اور جس طریقہ سے تعلیم میں بھی ان لوگوں نے نجکاری کیا ہوا ہے تو اس کے خلاف ایک بڑی مہم ہم جلد ہی شروع کریں گے انشاءاللہ۔
طلبہ رہنما محمد آصف نے بتایا کہ حکومت اپنی ساری چیزیں پرائیویٹ ہاتھوں میں دیتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے بھارت کی عوام کو نقصان ہونے والا ہے۔ پرائیویٹ کمپنی کا نام کہیں ایسٹ انڈیا کمپنی تو نہیں، اس ملک کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دیا جا رہا ہے تاکہ ملک کی عوام کو کوئی فائدہ نہ ہو سکے۔
مزید پڑھیں:
جن آندولن، ویجیلنس اور قومی یوم اتحاد پر پروگرامز کا انعقاد
یونیورسٹی کے ڈپٹی پراکٹر نے بتایا کہ یہ احتجاج اے ایم یو کے طلبہ نے نکالا۔ ان کا ماننا ہے کہ جو نجکاری ہو رہی ہے تعلیم اور گورنمنٹ سیکٹر میں اس کو روکا جائے اور دیکھا جائے۔ یہ طلبہ کا کہنا ہے اور طلبہ نے ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ کے نام دیا ہے جو ہم نے حاصل کر لیا۔