علیگڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے اتوار کو احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے بازی گئی۔ دراصل یہ احتجاج پریاگ راج میں جاوید محمد پمپ کے گھر کو منہدم کیے جانے خلاف کیا گیا۔ جاوید کی بیٹی آفرین فاطمہ اے ایم یو ویمنس کالج کی سابق طلبہ یونین کی صدر رہ چکی ہیں۔ ایسے میں ہزاروں طلبا آفرین فاطمہ کی حمایت میں سڑک پر نکل آئے اور انہدامی کارروائی کے خلاف مظاہرے کیے۔ Protest in Aligarh
طلبا کا کہنا تھا کہ نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا ہے، لیکن انہیں اپنے کیے کی کوئی سزا نہیں ملی۔ انہیں گرفتار کیا جائے، جس کی وجہ سے جگہ جگہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔ طالب علم عارف نے کہا کہ معاشرے کے ایک طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جو بھی قصوروار ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔ نوپور شرما نے حضرت محمدﷺ کی شان میں نازیبا تبصرہ کیا ہے، اب تک اس پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
آفرین کی دوست عذرا نے کہا کہ وہ پریاگ راج میں آفرین کے مکان کو گرائے جانے کے خلاف اے ایم یو میں احتجاج کر رہے ہیں، جب تک نوپور شرما کو گرفتار نہیں کیا جاتا، یہ احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی یوگی کو بلڈوزر کی سیاست کو روکنا ہوگا۔ وہیں ایک اور طالب علم سلمان نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ہو رہے مظالم کو بند کیا جائے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی سابق لیڈر نوپور شرما نے ایک ٹی وی ڈبیٹ کے دوران حضرت محمدﷺ کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا تھا۔ اس ڈبیٹ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے بعد بھارت سمیت مسلم ممالک میں غم و غصہ اور ناراضگی اظہار کیا گیا اور نوپور شرما کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما اور دہلی بی جے پی میڈیا انچارج نوین جندل کو پارٹی سے نکال دیا، لیکن ان پر ابھی تک کسی بھی طرح کی کوئی قانونی کاررائی نہیں کی گئی۔
اس تعلق سے گذشتہ جمعہ (10 جون) کو ملک کے متعدد شہروں میں احتجاج کرکے نوپور شرما کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم یہ احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے ملک کے مختلف شہروں سے 200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا، جب کہ کئی ملزمین کے گھروں پر متنازع انہدامی کارروائی بھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Prophet Remarks Row: پریاگ راج تشدد معاملے میں جاوید محمد پمپ کا گھر منہدم