بابری مسجد انہدام معاملے میں لکھنؤ کی سی بی آئی اسپیشل کورٹ میں سخت سکیورٹی کے درمیان سماعت ہوئی۔ اس دوران تمام 32 ملزمین کو بری کر دیا گیا۔
اے ایم یو طلبہ رہنما فرحان زبیری نے تمام 32 ملزمین کو بری کرنے پر کہا، 'مجھے راحت اندوری صاحب کا ایک شعر یاد آتا ہے۔
انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا
یہی حال رہا تو کون عدالت میں جائے گا۔
کس انصاف کی امید ہم کر رہے ہیں مطلب ہم اس ملک میں جہاں ایک طرف سپریم کورٹ یہ کہہ رہا ہے کہ بابری مسجد کو گرانا جرم تھا اور اسپیشل کورٹ کہ رہا ہے بابری مسجد کے فیصلے کے خلاف جا کر بابری مسجد گری ہی نہیں۔
جس ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ بابری مسجد کو شہید کیا گیا سب جانتے ہیں۔ کس کس نے بابری مسجد کو گرایا، لال کرشن ایڈوانی، ونیے کٹیار، اوما بھارتی، بال ٹھاکرے، جس میں شیو سینا کی پارٹی کے سنجے راوت نے کہا تھا اخبار میں بھی آیا کہ ہم بابری مسجد گرانے والوں میں سے ہیں۔
اس کے باوجود جو لوگ کھلے عام کہتے ہیں کہ ہم نے بابری مسجد گرائی، اس کے باوجود اسپیشل کورٹ کہہ دیتا ہے کہ بابری مسجد کو گرانا منصوبہ تھا ہی نہیں۔'
فرحان زبیری نے مزید کہا، 'مطلب رتھ یاترا کیا تھی، ہم کس بات پر بھروسہ کریں یہ کورٹ کا ہی دوہرا رویہ کس بات پر ہم بھروسہ کریں۔
مزید پڑھیں:
'آج کا دن بھارتی عدالت کی تاریخ کا سیاہ دن'
اس ملک میں مسلمان ہونا اور انصاف کی امید کرنا چھوڑ دینا چاہیئے۔ ہم سب کو اب آخری امید اپنے اصلی جج سے ہے، اپنے خدا سے ہے۔ اس کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں اور اس کا فیصلہ انشاء اللہ جلد دل دکھائے گا۔'