علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ملازمین ایک بار پھر سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ یونیورسٹی کے تقریبا 150 سیکیورٹی گارڈز گزشتہ دو ماہ سے تنخواہ کے بغیر ہی اپنی ڈیوٹی کرنے پر مجبور تھے، ملازمین کو امید تھی کے آج نہیں تو کل تنخواہ ضرور مل جائے گی لیکن جب انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی گارڈز کی ملازمت میں توسیع اور تنخواہ نہیں دئے جانے کی خبر موصول ہوئی تو سیکورٹی گارڈز نے اپنی اپنی ڈیوٹی پر نہیں جا کر یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کا گہراؤ کر دیا اور گیٹ کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
دھرنے پر موجود سیکیورٹی گارڈز کا کہنا ہے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ہر سال مارچ مہینے میں ہماری ملازمت میں توسیع کی جاتی ہے۔اس بار توسیع نہیں کی گئی جس کا ہمیں بے صبری سے انتظار ہے اور مارچ ماہ سے ہیں یعنی گزشتہ دو ماہ سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی جبکہ ہم مستقبل اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ سیکیورٹی گارڈ عروج فاطمہ کا کہنا ہے اتنی گرمی میں ہم لوگ یہاں زمین پر دھرنا دے رہے ہیں، نیچے سے زمین تپ رہی ہے اور اوپر سے تیز دھوپ ہے، ایئر کنڈیشن میں بیٹھے اعلی عہدیداران کو اس کا کیا اندازہ ہوگا، اگر ہماری ملازمت میں توسیع اور تنخواہ کو بحال نہیں کیا گیا تو ہم جلد بھوک ہڑتال شروع کر دیں گے۔
سیکیورٹی گارڈز کا کہنا ہے ڈیلی ویجر پر ہمیں یونیورسٹی میں نوکری کرتے ہوئے دس سے پندرہ سال ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک ہمیں ملازمت کو پرمانینٹ نہیں کیا گیا ہے ہر سال مارچ کے مہینے میں ملازمت میں توسیع کی جاتی ہے اس بار وہ بھی نہیں کی گئی اور تنخواہ بھی نہیں دی جا رہی ہے اس لئے جب تک یونیورسٹی انتظامیہ ہمیں ہماری تنخواہ اور ملازمت میں توسیع نہیں کرے گی ہم دھرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گے۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی بھی موقع پر پہنچ کر رجسٹرار سے ملاقات کرنے پہنچ گئے ہیں۔ دھرنے پر بیٹھے سیکیورٹی گارڈز کا کہنا ہے آج ہم ڈیوٹی پر نہیں ہیں، آج ہم لوگ ہڑتال پر ہیں۔انتظامیہ بلاک کا مرکزی گیٹ بند ہونے سے یونیورسٹی کے دیگر ملازمین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Haj 2023 یوپی میں سفرحج کے لیےسبھی ضروری انتظامات مکمل،دانش آزاد انصاری
واضح رہے یونیورسٹی میں خاصی تعداد غیر تدریسی ملازمین کی ایسی ہے جو ڈیلی ویجر پر نوکری کرتے ہیں جن کی ملازمت میں توسیع دسمبر ماہ اور مارچ کے مہینے میں کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر ماہ میں تقریبا پندرہ سو ملازمین کی ملازمت میں بھی توسیع نہیں کی گئی تھی۔ ان کی بھی تنخواہ روک دی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے بھی دھرنا اور احتجاج کیا جس کے بعد محض چھہ ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔