علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو کی جانب سے شعبہ اردو کے سابق صدر، فیکلٹی آف آرٹس کے سابق ڈین ، تہذیب الاخلاق کے سابق مدیر، پروفیسر ابوالکلام قاسمی کی رحلت پر آن لائن تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کی صدارت فارسی ادب کے معروف دانشور پروفیسر آزرمی دخت صفوی نے فرمائی۔ جبکہ نظامت کے فرائض شعبہ اردو کے صدر پروفیسر محمد علی جوہر انجام دئیے۔ پروگرام کا آغاز پروفیسر سراج الدین اجملی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔
مقررین کی حیثیت سے دہلی کے پروفیسر فرحت احساس، دہلی جامیہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر کوثر مظہری ، پروفیسر شہاب الدین ثاقب اور ڈین فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے شرکت کی۔ تعزیتی قرارداد ڈاکٹر امتیاز احمد نے پیش کی جبکہ دعائیہ کلمات پروفیسر سراج الدین اجملی نے ادا کئے۔
اردو کے ممتاز ناقد پروفیسر ابوالکلام قاسمی شاعر، صحافی، مترجم، محقق ہونے کے علاوہ بہت سی انتظامی صلاحیتوں کے مالک بھی تھے۔ ان کی پیدائش بہار کے دربھنگہ 20 دسمبر 1950 کو ہوئی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ دیوبند تشریف لے گئے اور فضیلت کی سند حاصل کی۔سنہ 1970 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ہائر سیکنڈری کا امتحان پاس کیا اور مزید تعلیم کی غرض سے علی گڑھ آگئے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گریجویشن، پوسٹ گریجویشن اور پی ایچ ڈی تک کا سفر طے کیا۔
پھر سنہ 2007 سے 2008 تک یونیورسٹی کورٹ کے ممبر،سنہ 2008 سے 2009 یونیورسٹی ای سی کے ممبر اور یونیورسٹی فائننس کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔ انہوں نے الفاظ، انکار، تہذیب الاخلاق اور فکر و نظر جیسے اہم ادبی و تحقیقی رسالوں کی ادارت بھی کی۔ تاحال وہ امروز کتابی سلسلہ کی ادارت بھی فرماتے رہے تھے۔
پروفیسر ابوالکلام قاسمی کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں سنہ 1993 میں انہیں بہار اردو اکیڈمی، یوپی اردو اکیڈمی کے انعامات، امتیاز میر ایوارڈ ، سنہ 1997 میں نوائے میر ایوارڈ ، سنہ 2013 میں فخرالدین علی احمد اکیڈمی غالب ایوارڈ ، مغربی بنگال اردو اکیڈمی ایوارڈ اور سنہ 2007 میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
مزید پڑھیں: اے ایم یو: تہذیب الاخلاق کا اسپیشل ایڈیشن 'یاد رفتگاں' شائع
پروگرام کے آغاز میں شعبہ اردو کے صدر پروفیسر محمد علی جوہر نے اپنی تندہی گفتگو میں پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے فکر و فن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'پروفیسر قاسمی نے مشرق و مغرب کی شعریات کا بڑی گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔ ان اکا تخلیقی ذہن مشرق و مغرب کی شعریات کی امتزاج سے ایک نئی، غیر جانب دار اور معتدل شعریات کی تشکیل کی سمت میں گامزن ہے۔
پروگرام کے آخر میں پروفیسر سراج الدین اجملی نے پروفیسر قاسمی کے لئے دعا فرمائی۔ اس موقع پر ملک و بیرون ملک کے اساتذہ طلبہ و طالبات اور اسکالرز کی ایک بڑی تعداد نے آن لائن شرکت کی۔