معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک مرکزی یونیورسٹی ہے جس کا تمام خرچ مرکزی حکومت دیتی ہے۔ اس کے علاوہ اے ایم یو کے سابق طلبہ بھی یونیورسٹی کو اے ایم یو اولڈ بوائز فنڈ میں رقم دیتے رہتے ہیں۔
یونیورسٹی میں مختلف بلڈنگ کی تعمیر اور طلباء کی پڑھائی کے لیے۔ لیکن اے ایم یو کے سابق طلباء اور طلبہ یونین کے سابق عہدیدار کا یونیورسٹی انتظامیہ پر یہ الزام ہے کہ پچھلے کئی سالوں اے ایم یو اولڈ بوائز فنڈ میں ایک بڑی بدعنوانی سامنے آرہی ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ اولڈ بوائز فنڈ کی تفصیلات مہیا نہیں کرا رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے اگر فنڈ میں کوئی گڑبڑی نہیں ہے تو وہ تفصیلات یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر مہیا کرائیں تاکہ سبھی اولڈ بوائز جان سکے کہ ان کے ذریعے دی گئی رقم کا استعمال کب کہاں اور کیسے ہوا۔
بھارتیے سماج سیوا سنگھٹن کے قومی صدر ایڈوکیٹ چوہدری افراہیم حسین نے میمورنڈم دینے کے بعد بتایا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک اے ایم یو اولڈ بوائز فنڈ ہوتا ہے، اس کے تعلق سے آج ہم نے اے سی ایم کے ذریعے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو بھجوایا گیا ہے کہ وہ اولڈ بوائز فنڈ کا آڈٹ کروائیں اور اس کے تعلق سے جو فنڈ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اس کی جانچ کروا کے جو مجرم ہے ان کے خلاف قانونی ایکشن لیا جائے۔
مزید پڑھیں:
حجاب لگانے کے سبب نوکری دینے سے انکار
ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ، رنجیت سنگھ نے بتایا بھارتی سماج سیوا سنگھٹن کے لیٹر ہیڈ پر چوہدری افراہیم نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اندر جو الومنائی ہے اس کی 2008 سے آڈٹ کروانے کے بات کہی گئی ہے، یہ میمورنڈم وائس چانسلر کے نام ہے کیونکہ یہ کام یونیورسٹی میں ہو سکتا ہے۔ اس لیے میں نے حاصل کیا ہے اور وائس چانسلر کو بھیج دیا۔