علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ رہنما AMUSU Former Vice President اور طلبہ یونین کے سابق لیڈران اکثر سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کر اپنی سیاسی زندگی میں قدم رکھتے ہیں لیکن حمزہ سفیان کا کہنا ہے کہ مسلم قیادت کے لیے، مسلمانوں کو حق دلانے کے لیے، مسلمانوں کے مسائل کو دور کرنے کے لیے میں نے اے آئی ایم آئی ایم میں شمولیت اختیار کی ہے۔
حمزہ سفیان نے سماجوادی پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی میں کس طریقے سے مسلمانوں کو اسٹیج سے ڈھکیلا جارہا ہے، ان کو رسوا کیا جا رہا ہے، ان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور جو مسلمان سماجوادی پارٹی میں رہ کر یہ کہتا ہے کہ میں ملت کا کام کروں گا، مسلمانوں کے حق کا بات کروں گا، ان کے وقار کو بحال کرو گا تو میں اسے مسلمانوں کو کہہ دینا چاہتا ہوں جب ان کے خود کا وقار محفوظ نہیں ہے تو ملت کا وقار کیا محفوظ رکھیں گے۔ AMU Former Vice President Hamza Sufiyan
انہوں نے کہا کہ ان سبھی باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین All India Majlis Ittehad-e-Muslimeen میں شمولیت اختیار کی ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہی سیاسی جماعت مسلمانوں کو سیاست میں جگہ دے رہی ہے، عزت دے رہی ہے۔
میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حمزہ سفیان نے کہا کہ دیگر سیاسی جماعتیں جو اے آئی ایم آئی ایم پر بی جے پی کی بی ٹیم BJP's B team ہونے کے الزامات عائد کرتی ہیں، کیوں کہ وہ مسلمانوں کو ان کی حصہ داری نہیں دینا چاہتی، اسی لیے اس طرح کے بے بنیاد الزامات عائید کرتی رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Aligarh Says 'no' to Dharam Sansad: علی گڑھ میں دھرم سنسد کی اجازت نہیں
حمزہ سفیان نے مزید کہا کہ سماجوادی پارٹی پر الزامات نہیں ہیں کیا، مظفرنگر دنگے کا، اٹھارہ فیصد مسلمانوں کو ریزرویشن نہ دینے کا، جو مظلوم مسلمان جیلوں میں بند ہے ان پر سے مقدمات ہٹا کر رہا کر نے کا وعدہ پورا نہ کرنے کا، بی جے پی کی بی ٹیم کا کام تو سماج وادی پارٹی خود کر رہی ہے۔ ان کی بہو نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
حمزہ سفیان کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں نہ صرف ریاست اترپردیس میں بلکہ ملک بھر میں اے آئی ایم آئی ایم کا مستقبل روشن ہوگا۔ اسی لیے میں نے اس میں شمولیت اختیار کی ہے اور پارٹی کے عہدیداران نے مجھے ذمہ داری دیتے ہوئے ریاست اتر پردیسی یوتھ ونگ کا جنرل سیکرٹری بھی منتخب کیا ہے۔ AMU Former Vice President Hamza Sufiyan