علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کا شمار ملک کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں ہوتا ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں روزانہ مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔ میڈیکل کالج کی ایمرجنسی میں علاج کرانے کے لئے آنے والے مریضوں اور ڈاکٹروں کے درمیان لڑائی ہوتی رہتی ہے خاص کر اے ایم یو طلباء اور ڈاکٹروں کے درمیان۔
گزشتہ دیر رات بھی اے ایم یو طلباء کے ساتھ آئے ایک مقامی رہائشی اور ڈاکٹروں کے درمیان علاج میں دیری کی وجہ سے لڑائی ہوئی جس کے بعد سے جونیئر ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں۔ جس کی وجہ سے دور دراز سے آنے والے مریضوں کے علاج میں پریشانی ہو رہی ہے۔
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کی ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (آر ڈی اے) کے جونیئر ڈاکٹر عاصم نے بتایا گزشتہ روز دیر رات میں لڑائی کے بعد سے ہی ہم ہڑتال پر ہیں، ابھی تک میڈیکل اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کوئی کروائی نہیں کی گئی ہے۔جب تک ان کی جانب سے علاج کے دوران ڈاکٹروں کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا جائےگا اور گزشتہ شب ڈاکٹرز کو چاٹا مارنے والے مریضوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا ہم ہڑتال جاری رکھے گے۔
ڈاکٹرز عاصم نے بتایا جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) میں ہمنے فیصلہ لیا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات کو انتظامیہ پورا نہیں کرتی جب تک ہڑتال جاری رہے گی۔سرجری کے ڈاکٹر کارتک پر ہملے کرنے پر نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Urdu PhD In AMU ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر،شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی میں داخلہ کے لیے دس سیٹیں نکالی
ڈاکٹرز کی ہڑتال پر اے ایم یو طلباء رہنما محمد زید شیروانی نے ڈاکٹرز سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہڑتال کو ختم کردیں بصورت دیگر میں وائس چانسلر کو خط لکھ کر مطالبہ کریں گے کہ اجمل خاں طبیہ کالج کے ڈاکٹرز کو میڈیکل کالج میں طیعنات کر دیا جائے اور ہڑتال والے ڈاکٹروں کو بائیکاٹ کیا جائے گا۔