ETV Bharat / state

AMU اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ تقریبا 18 ماہ سے مستقل وائس چانسلر کی غیر موجودگی سے اب الومنائی بھی فکر مند ہیں۔ ٹیچنگ اسٹاف کلب میں ایک خصوصی مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ٹیچرس ایسوسی ایشن، طلباء قدیم کی تنظیم کے سابق عہدیداران، طلباء یونین کے سابق عہدیداران، اے ایم یو ایگزکیٹو ممبران اور کورٹ کے اراکین نے شرکت کی۔

اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس
اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 18, 2023, 2:56 PM IST

اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس

علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن گزشتہ 18 ماہ سے مستقل وائس چانسلر کی غیر موجودگی سے اب یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا اب یہ حق یونیورسٹی کے پاس نہیں رہا ؟ کیا اب یونیورسٹی کا اگلا وائس چانسلر سرچ کمیٹی سے بانے گا۔

جس کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ پریس کانفرنس، احتجاجی مارچ، صدر جمہوریہ اور اے ایم یو انتظامیہ کے نام میمورنڈم اور دھرنا دے کر موجودہ انتظامیہ سے جلد سے جلد مستقل وائس کی تقرری کا طریقہ کار شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اسی ضمن میں ایک ہفتے قبل اساتذہ کے اعلان کے بعد ٹیچنگ اسٹاف کلب میں ایک خصوصی مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ٹیچرس ایسوسی ایشن، طلباء قدیم کی تنظیم کے سابق عہدیداران، طلباء یونین کے سابق عہدیداران، اے ایم یو ایگزکیٹو ممبران اور کورٹ کے اراکین نے شرکت کرکے ایک قرارداد منظور کیا ہے جس میں 30 ستمبر 2023 تک ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ اور 15 اکتوبر 2023 تک کورٹ کی میٹنگ کرکے مستقل وائس چانسلر کے لئے تین نام منتخب کرنے صدر جمہوریہ کے پاس ان میں سے کسی کی نامزدگی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بھیجے باصورت دیگر یوم سر سید (17 اکتوبر) کو جشن یوم سر سید کی جگہ بین الاقوامی سطح پر "یوم اے ایم یو بچاؤ" منایا جائے گا۔

مشترکہ اجلاس میں ملک بھر سے آئے طلباء قدیم اور طلباء یونین کے سابق عہدیداران سمیت دیگر دانشوران نے شرکت کی اور مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے عمل کو شروع نہ کرنے کو حکومت کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا اور کہا گیا کہ یہ سب کچھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے جس کی شروعات سابق وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے زمانہ میں ہوئی تھی اور اب کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اسکو آگے لے جانے کا کام کررہے ہیں.

اس موقع پرسابق رکن راجیہ سبھا اور طلباء یونین کے سابق صدر محمد ادیب، سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری زیڈ کے فیضان، طلبا یونین کے سابق صدر عبدالبصیر خاں، اترپردیش کے سابق وزیر و طلباء لیڈر رہے ڈاکٹر مسعود احمد، طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر آعظم بیگ وغیرہ نے خطاب کیا وہیں اے ایم یو کے سابق پروکٹر پروفیسر نفیس احمد نے کہا کہ یہ وقت دہلی جاکر جنتر منتر پر دھرنا دینے کا ہے اور یہ بتانے کا ہے کہ حکومت اس بات کو سمجھ لے کہ ہم لوگ انکی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونگے دینگے۔

گزشتہ روز مشترکہ اجلاس میں ٹیچرس ایسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد، سیکریٹری ڈاکٹر عبید اے صدیقی سمیت تمام عہداران اموٹا موجود رہے۔ وہیں کورٹ کے اراکین اور طلباء کے نمائندگان بھی موجود تھے اور سبھی کا کہنا تھا کہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے تقریباً 18 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اس وقت میں مستقل وائس چانسلر کا پینل تک نہ بن سکا۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر عبید صدیقی، سابق صدر طلباء یونین اور رکن راجیہ سبھا محمد ادیب اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری سید ابرار احمد عرف چیکو نے بھی اے ایم یو سے اس کے وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق چھیننے کی کوشش کا الزام سابق وائس چانسلر طارق منصور کے ذریعے دور حکومت پر لگایا اور اس پر موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا 2 اپریل 2023 میں پروفیسر طارق منصور کے استعفیٰ کے بعد سے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز وائس چانسلر کی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن نہایت ہی افسوسناک بلکہ شرمناک پہلو یہ ہے کہ تقریباً پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھی پروفیسر گلریز کی جانب سے مستقل وی سی کے پینل کی تشکیل کے لیے کوئی پیش رفت یا ہلکی سی کوشش تک نظر نہیں آئی اور اس حوالے سے کوئی سنجیدگی کا اظہا ر کیے بغیر اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Historical Scientific Society Building سائنٹفک سوسائٹی کی تاریخی عمارت بدحالی کے سبب گمنام

مشترکہ اجلاس میں خصوصی طور پر جو لوگ موجود رہے ان میں پروفیسر ایم یو ربانی، پروفیسر حافظ محمد الیاس، پروفیسر امان اللہ خاں، پروفیسر رضوان خاں، پروفیسر عبدالقیوم، پروفیسر ابو سفیاں اصلاحی، پروفیسر بخاری، پروفیسر رضاء اللہ خاں، پروفیسر آفتاب عالم، پروفیسر محمد سجاد، ڈاکٹر اشرف متین، ڈاکٹر مصورعلی، ڈاکٹر مراد احمد خاں، ڈاکٹر ارشد باری، سید ندیم احمد، صہیب علی، سابق طلباء یونین کے صدر سلمان امتیاز، عامر منٹو، حمزہ سفیان، سلمان غوری، عمران جلالی، فرید مرزا وغیرہ موجود رہے۔

اے ایم یو میں مستقل وائس چانسلر کیوں نہیں؟ الومنائی کا مشترکہ اجلاس

علی گڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو اپنی یونیورسٹی کا وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن گزشتہ 18 ماہ سے مستقل وائس چانسلر کی غیر موجودگی سے اب یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا اب یہ حق یونیورسٹی کے پاس نہیں رہا ؟ کیا اب یونیورسٹی کا اگلا وائس چانسلر سرچ کمیٹی سے بانے گا۔

جس کے خلاف گزشتہ تقریبا دو ماہ سے یونیورسٹی میں طلباء اور اساتذہ پریس کانفرنس، احتجاجی مارچ، صدر جمہوریہ اور اے ایم یو انتظامیہ کے نام میمورنڈم اور دھرنا دے کر موجودہ انتظامیہ سے جلد سے جلد مستقل وائس کی تقرری کا طریقہ کار شروع کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اسی ضمن میں ایک ہفتے قبل اساتذہ کے اعلان کے بعد ٹیچنگ اسٹاف کلب میں ایک خصوصی مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں ٹیچرس ایسوسی ایشن، طلباء قدیم کی تنظیم کے سابق عہدیداران، طلباء یونین کے سابق عہدیداران، اے ایم یو ایگزکیٹو ممبران اور کورٹ کے اراکین نے شرکت کرکے ایک قرارداد منظور کیا ہے جس میں 30 ستمبر 2023 تک ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ اور 15 اکتوبر 2023 تک کورٹ کی میٹنگ کرکے مستقل وائس چانسلر کے لئے تین نام منتخب کرنے صدر جمہوریہ کے پاس ان میں سے کسی کی نامزدگی کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ بھیجے باصورت دیگر یوم سر سید (17 اکتوبر) کو جشن یوم سر سید کی جگہ بین الاقوامی سطح پر "یوم اے ایم یو بچاؤ" منایا جائے گا۔

مشترکہ اجلاس میں ملک بھر سے آئے طلباء قدیم اور طلباء یونین کے سابق عہدیداران سمیت دیگر دانشوران نے شرکت کی اور مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے عمل کو شروع نہ کرنے کو حکومت کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا اور کہا گیا کہ یہ سب کچھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ختم کرنے کی سازش کا حصہ ہے جس کی شروعات سابق وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے زمانہ میں ہوئی تھی اور اب کارگزار وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز اسکو آگے لے جانے کا کام کررہے ہیں.

اس موقع پرسابق رکن راجیہ سبھا اور طلباء یونین کے سابق صدر محمد ادیب، سپریم کورٹ کے معروف وکیل اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری زیڈ کے فیضان، طلبا یونین کے سابق صدر عبدالبصیر خاں، اترپردیش کے سابق وزیر و طلباء لیڈر رہے ڈاکٹر مسعود احمد، طلباء یونین کے سابق صدر ڈاکٹر آعظم بیگ وغیرہ نے خطاب کیا وہیں اے ایم یو کے سابق پروکٹر پروفیسر نفیس احمد نے کہا کہ یہ وقت دہلی جاکر جنتر منتر پر دھرنا دینے کا ہے اور یہ بتانے کا ہے کہ حکومت اس بات کو سمجھ لے کہ ہم لوگ انکی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونگے دینگے۔

گزشتہ روز مشترکہ اجلاس میں ٹیچرس ایسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد خالد، سیکریٹری ڈاکٹر عبید اے صدیقی سمیت تمام عہداران اموٹا موجود رہے۔ وہیں کورٹ کے اراکین اور طلباء کے نمائندگان بھی موجود تھے اور سبھی کا کہنا تھا کہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے تقریباً 18 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اس وقت میں مستقل وائس چانسلر کا پینل تک نہ بن سکا۔

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر عبید صدیقی، سابق صدر طلباء یونین اور رکن راجیہ سبھا محمد ادیب اور طلباء یونین کے سابق سیکریٹری سید ابرار احمد عرف چیکو نے بھی اے ایم یو سے اس کے وائس چانسلر منتخب کرنے کا حق چھیننے کی کوشش کا الزام سابق وائس چانسلر طارق منصور کے ذریعے دور حکومت پر لگایا اور اس پر موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا 2 اپریل 2023 میں پروفیسر طارق منصور کے استعفیٰ کے بعد سے پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز وائس چانسلر کی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن نہایت ہی افسوسناک بلکہ شرمناک پہلو یہ ہے کہ تقریباً پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھی پروفیسر گلریز کی جانب سے مستقل وی سی کے پینل کی تشکیل کے لیے کوئی پیش رفت یا ہلکی سی کوشش تک نظر نہیں آئی اور اس حوالے سے کوئی سنجیدگی کا اظہا ر کیے بغیر اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Historical Scientific Society Building سائنٹفک سوسائٹی کی تاریخی عمارت بدحالی کے سبب گمنام

مشترکہ اجلاس میں خصوصی طور پر جو لوگ موجود رہے ان میں پروفیسر ایم یو ربانی، پروفیسر حافظ محمد الیاس، پروفیسر امان اللہ خاں، پروفیسر رضوان خاں، پروفیسر عبدالقیوم، پروفیسر ابو سفیاں اصلاحی، پروفیسر بخاری، پروفیسر رضاء اللہ خاں، پروفیسر آفتاب عالم، پروفیسر محمد سجاد، ڈاکٹر اشرف متین، ڈاکٹر مصورعلی، ڈاکٹر مراد احمد خاں، ڈاکٹر ارشد باری، سید ندیم احمد، صہیب علی، سابق طلباء یونین کے صدر سلمان امتیاز، عامر منٹو، حمزہ سفیان، سلمان غوری، عمران جلالی، فرید مرزا وغیرہ موجود رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.