ریاست اتر پردیش کی الہٰ آباد ہائی کورٹ نے الہٰ آباد اور کانپور میں گنگا کے مختلف گھاٹوں کے قریب دفن لاشوں کو نمٹانے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کو خارج کردیا۔
ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'گنگا کے مختلف گھاٹوں کے قریب دفن لاشوں کو ہٹانے کے لئے دائر پی آئی ایل عرضی کی نوعیت صرف تشہیر نظر آتی ہے۔ اس کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے۔' عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ 'وہ عوامی مفاد کی ایسی عرضیوں پر غور نہيں کرے گی۔'
چیف جسٹس سنجے یادو اور جسٹس پرکاش پاڈیا پر مشتمل ڈویژن بنچ نے درخواست گزار کے اس مؤقف کو بھی مسترد کردیا کہ 'مذہبی رسومات کے مطابق لاشوں کو جلانا اور احترام کے ساتھ لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔'
عدالت نے درخواست گزار سے پوچھا ہے کہ 'اس میں اس کا ذاتی رول کیا رہا ہے اور کیا اس نے خود ہی لاشوں کے لیے زمین کھودا اور اس کی آخری رسومات ادا کی ہیں۔
ہائی کورٹ نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا ہے کہ 'درخواست گزار نے مناسب معلومات حاصل کئے بغیر ہی عدالت میں عوامی مفاد کی عرضی درج کرنے کی کوشش کی ہے۔
عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وہ اس طرح کی درخواستوں پر جرمانہ عائد کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ 'درخواست گزار نے ان رسومات پر کوئی تحقیق نہیں کی ہے جو گنگا کے قریب رہائش پذیر مختلف برادریوں میں پائی جاتی ہیں۔ تاہم عدالت نے اجازت دی ہے کہ درخواست گزار پوری معلومات اور تحقیق کرنے کے بعد دوبارہ درخواست دائر کرسکتا ہے۔