ریاست اترپردیش کے شہر پریاگ راج میں واقع الہ آباد ہائی کورٹ کے دو ججز پر مشتمل بینچ نے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محمد اعظم خان کے ریزارٹ کے انہدامی پر روک لگا دی۔
عدالت نے مزید کہا کہ چھ ہفتوں تک یا اپیل کے تصفیے تک جو بھی پہلے ہو درخواست گزار کے خلاف کوئی زبردستی اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے۔
اس درخواست کی ریاستی وکیل کے ذریعہ مخالفت کی گئی جس نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس اپیل اتھارٹی کے سامنے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے دفعہ 27 (2) کے تحت اپیل کے ذریعہ ایک متبادل اور موثر قانونی ضابطہ ہے۔
ریاستی وکیل نے کہا کہ درخواست گزار نے مذکورہ ریمیڈی سے فائدہ اٹھانے کے بجائے موجودہ رِٹ پٹیشن دائر کرنے کا انتخاب کیا ہے جو اس عدالت کے روبرو قابل عمل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ یہ ریزارٹ ان کی اہلیہ تنزین فاطمہ کا ہے جبکہ تزئین فاطمہ نے اس انہدام کے خلاف عدالت میں ایک عرضی داخل کی تھی۔
خیال رہے کہ ریاستی حکومت کے محکمہ آبپاسی نے الزام لگایا تھا کہ سرکاری زمین پر یہ ریزارٹ تعمیر کیا گیا ہے۔
اعظم خان پر الزام ہے کہ اکھلیش یادو کی حکومت کی مدت کار میں ریزارٹ کے لیے انہوں نے آبپاسی کے نالے کی ایک ہزار مربع گز اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا تھا۔
محکمہ کی جانب سے کئی مرتبہ اعظم خان کو نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے لیکن کوئی جواب موصول نہ ہونے پر آج الہ آباد ہائی کورٹ نے ریزارٹ کے مسمار ہونے پر روک لگادی ہے۔
واضح رہے کہ سماجوادی پارٹی کی حکومت کے دوران اعظم خان نے ہمسفر ریزارٹ کی تعمیر کرائی تھی۔ اس ریزارٹ کا افتتاح سابق وزیراعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے کیا تھا۔
واضح رہے کہ سماجوادی پارٹی کی رکن اسمبلی تنزین فاطمہ فروری سے مبینہ طور پر جعلسازی کے الزام میں اپنے شوہ، محمد اعظم خان اور بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ جیل میں ہیں۔