ETV Bharat / state

AIOI Sends 16 Points Agenda To All Parties: کل ہند تنظیم علماء اسلام نے سیاسی جماعتوں کو 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا - کل ہند تنظیم علماء اسلام کے سکریٹری مولانا شہاب الدین

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 Uttar Pradesh Assembly Elections کے پیش نظر مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت اُن کے ایجنڈے کو تسلیم کرے گی، ہماری تنظیم اُسی سیاست جماعت کی حمایت میں مسلمانوں سے ووٹ کرنے کے اپیل کرے گی۔

کل ہند تنظیم علماء اسلام نے سیاسی جماعتوں کو 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا
کل ہند تنظیم علماء اسلام نے سیاسی جماعتوں کو 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا
author img

By

Published : Jan 28, 2022, 6:18 PM IST

بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے وابستہ 'کل ہند تنظیم علماء اسلام' All Indian Organization Of Islamic Scholars کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا تھا جس میں ناموس رسالت کے تحفظ، اقلیتی طبقہ کے حقوق، ہجومی تشدد پر قانون کے نفاذ، مسلمانوں کو روزگار اور مدارس کا فروغ سمیت تمام مطالبات کیے گئے ہیں۔

کل ہند تنظیم علماء اسلام نے سیاسی جماعتوں کو 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا

مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت اُن کے ایجنڈے کو تسلیم کریگی، ہماری تنظیم اُسی سیاست جماعت کی حمایت میں مسلمانوں سے ووٹ کرنے کے اپیل کریں گے۔

اُنہوں نے یہ ایجنڈا سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس پارٹی کے صدر کو ارسال کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس ایجنڈے کی ایک کاپی بھارتی جنتا پارٹی کے صدر کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا ہے کہ جلدی ہی تنظیم کا ایک وفد چاروں سیاسی جماعت کے صدر سے ملاقات کر کے ایجنڈے پر غور و فکر کی دعوت دے گا۔

مولانا شہاب الدین رضوی نے یہ ایجنڈا شہر کے ایک کانفرس ہال میں تنظیم کے کارکنوں کے سامنے پیش کیا جس پر اتفاق رائے ظاہر کیا گیا۔

اُنہوں نے کہا کہ تمام دانشوران، علما اور انجمنین محسوس کرتی ہیں کہ اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کے دوران تمام سیاسی جماعتیں اپنے انتخابی منشور میں اقلیتی اور خاص طور پر مسلمانوں کے لیے دلکش خواب، فلاح و بہبود کے فریبی وعدے کرکے ووٹ حاصل کرتی ہیں۔

اقتدار کی کرسی حاصل کرنے کے بعد سیاسی جماعتیں اقلیتوں کو نظر انداز کر دیتی ہیں، بی الخصوص، ریاست میں جس برادری کا وزیر اعلیٰ منتخب ہوتا ہے، اُسی برادری یا طبقے کے لوگوں کو خاص توجہ ملتی ہے اور مسلمان ہر مرتبہ کی طرح ٹھگ لیا جاتا ہے۔ اس لیے کل ہند تنظیم علماء اسلام نے 16 نکاتی ایجنڈا طے کیا ہے۔

تنظیم کا یہ ایجنڈا درج ذیل ہے:


01۔ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے دائمی قانون بنا کر ایسے شرمناک واقعات پر روک لگائی جائے اور شانِ رسالت میں نازیبا تبصرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

02۔ آئین میں دیے گئے اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

03۔ جھارکھنڈ کی طرز پر اتر پردیش میں بھی ہجومی تشدد 'ماب لینچنگ' پر قانون بنایا جائے۔

04۔ تعلیم کے میدان میں مسلم تنظیم کے ذریعے قائم کردہ اسکولز، مدارس، انٹر کالجز، ٹیکنیکل اداروں اور یونیورسٹیز کو سرکاری سہولیات اور تعاون دینے کے ساتھ منظوری دینے کے عمل کو آسان بنایا جائے۔

05۔ اقتصادی طور پر پسماندہ مسلمانوں کو سرکاری اور پرائویٹ اداروں میں 27 فیصد اور کوٹے میں 5 فیصد رزرویشن دیا جائے۔

06۔ اقلیتی طبقے کو سرکاری اسکیمز میں اُن کے حقوق کا فائدہ نہ پہچانے والے افسران کے خلاف بھی قانون سازی کی جائے۔

07۔ ٹیرر فنڈنگ کے نام پر علماء، دانشور مسلم نوجوانوں کو حراساں کرنے، بےقصور ہوتے ہوئے بھی گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے غیر قانونی عمل پر فوراً روک لگائی جائے۔

08۔ شدت پسند نظریاتی تنظیموں کے ذریعہ غریب اور بےسہارا لڑکیوں اور خواتین کو لالچ اور دہشت کے سایہ میں اُن کا مذہب تبدیل کرانے پر بھی روک لگائی جائے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

09۔ اتر پردیش میں مدارس میں مامور اساتذہ کی تنخواہیں، انٹر میڈیٹ کالجز کے اساتذہ کی طرز پر یکساں کی جائیں۔

10۔ مذہب کی بنیاد پر شہروں میں قائم ہونے والے کالونی، سوسائٹی، ہاؤسنگ سکیم چلانے والے بلڈروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی جائے۔

11۔ کووڈ کے قہر کے بعد او پی ڈی فیس میں بے تحاشہ اضافہ کرنے والے ڈاکٹرز کی ڈگری کی بنیاد پر فیس طے کی جائے۔

12۔ دست کاری اور بنکر صنعت کے فروغ کے لیے ہر ضلع میں ترجیحی صنعت کے کلسٹر بناکر سرکاری سہولت فراہم کی جائیں۔

13۔۔ وقف جائیداد کی آمدنی سے مسلم سماج کی لڑکیوں کے لیے اسکول کھولنے کے ساتھ وقف جائیداد کی حفاظت کے لیے سخت قانون بنایا جائے۔

14۔ ہندو مسلم اتحاد، سالمیت، یکجہتی، ہمدردی اور بھائی چارہ قائم کرنے کے لیے گاؤں سے لے کر شہر اور ریاستی سطح تک پروگرام بنائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: Candidated Promises: کیا امیدوار وعدوں پر عمل کریں گے



15۔ بابری مسجد کی شہادت کے شرمناک واقعہ کے بعد کسی دیگر عبادت گاہ پر بات نہ کرنے کے عدالت عظمیٰ میں دیے گئے حلف نامے کا احترام کیا جائے اور کاشی و متھرا پر بات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

16۔ اتر پردیش میں ریٹائرڈ ججز کا ایک 'انسداد فساد کمیشن' قائم کیا جائے، تاکہ کسی بھی فساد کی منصفانہ انکوائری ہو سکے۔

بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے وابستہ 'کل ہند تنظیم علماء اسلام' All Indian Organization Of Islamic Scholars کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا تھا جس میں ناموس رسالت کے تحفظ، اقلیتی طبقہ کے حقوق، ہجومی تشدد پر قانون کے نفاذ، مسلمانوں کو روزگار اور مدارس کا فروغ سمیت تمام مطالبات کیے گئے ہیں۔

کل ہند تنظیم علماء اسلام نے سیاسی جماعتوں کو 16 نکاتی ایجنڈا ارسال کیا

مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا ہے کہ جو سیاسی جماعت اُن کے ایجنڈے کو تسلیم کریگی، ہماری تنظیم اُسی سیاست جماعت کی حمایت میں مسلمانوں سے ووٹ کرنے کے اپیل کریں گے۔

اُنہوں نے یہ ایجنڈا سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس پارٹی کے صدر کو ارسال کیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس ایجنڈے کی ایک کاپی بھارتی جنتا پارٹی کے صدر کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا ہے کہ جلدی ہی تنظیم کا ایک وفد چاروں سیاسی جماعت کے صدر سے ملاقات کر کے ایجنڈے پر غور و فکر کی دعوت دے گا۔

مولانا شہاب الدین رضوی نے یہ ایجنڈا شہر کے ایک کانفرس ہال میں تنظیم کے کارکنوں کے سامنے پیش کیا جس پر اتفاق رائے ظاہر کیا گیا۔

اُنہوں نے کہا کہ تمام دانشوران، علما اور انجمنین محسوس کرتی ہیں کہ اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کے دوران تمام سیاسی جماعتیں اپنے انتخابی منشور میں اقلیتی اور خاص طور پر مسلمانوں کے لیے دلکش خواب، فلاح و بہبود کے فریبی وعدے کرکے ووٹ حاصل کرتی ہیں۔

اقتدار کی کرسی حاصل کرنے کے بعد سیاسی جماعتیں اقلیتوں کو نظر انداز کر دیتی ہیں، بی الخصوص، ریاست میں جس برادری کا وزیر اعلیٰ منتخب ہوتا ہے، اُسی برادری یا طبقے کے لوگوں کو خاص توجہ ملتی ہے اور مسلمان ہر مرتبہ کی طرح ٹھگ لیا جاتا ہے۔ اس لیے کل ہند تنظیم علماء اسلام نے 16 نکاتی ایجنڈا طے کیا ہے۔

تنظیم کا یہ ایجنڈا درج ذیل ہے:


01۔ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے دائمی قانون بنا کر ایسے شرمناک واقعات پر روک لگائی جائے اور شانِ رسالت میں نازیبا تبصرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

02۔ آئین میں دیے گئے اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

03۔ جھارکھنڈ کی طرز پر اتر پردیش میں بھی ہجومی تشدد 'ماب لینچنگ' پر قانون بنایا جائے۔

04۔ تعلیم کے میدان میں مسلم تنظیم کے ذریعے قائم کردہ اسکولز، مدارس، انٹر کالجز، ٹیکنیکل اداروں اور یونیورسٹیز کو سرکاری سہولیات اور تعاون دینے کے ساتھ منظوری دینے کے عمل کو آسان بنایا جائے۔

05۔ اقتصادی طور پر پسماندہ مسلمانوں کو سرکاری اور پرائویٹ اداروں میں 27 فیصد اور کوٹے میں 5 فیصد رزرویشن دیا جائے۔

06۔ اقلیتی طبقے کو سرکاری اسکیمز میں اُن کے حقوق کا فائدہ نہ پہچانے والے افسران کے خلاف بھی قانون سازی کی جائے۔

07۔ ٹیرر فنڈنگ کے نام پر علماء، دانشور مسلم نوجوانوں کو حراساں کرنے، بےقصور ہوتے ہوئے بھی گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے غیر قانونی عمل پر فوراً روک لگائی جائے۔

08۔ شدت پسند نظریاتی تنظیموں کے ذریعہ غریب اور بےسہارا لڑکیوں اور خواتین کو لالچ اور دہشت کے سایہ میں اُن کا مذہب تبدیل کرانے پر بھی روک لگائی جائے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

09۔ اتر پردیش میں مدارس میں مامور اساتذہ کی تنخواہیں، انٹر میڈیٹ کالجز کے اساتذہ کی طرز پر یکساں کی جائیں۔

10۔ مذہب کی بنیاد پر شہروں میں قائم ہونے والے کالونی، سوسائٹی، ہاؤسنگ سکیم چلانے والے بلڈروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی جائے۔

11۔ کووڈ کے قہر کے بعد او پی ڈی فیس میں بے تحاشہ اضافہ کرنے والے ڈاکٹرز کی ڈگری کی بنیاد پر فیس طے کی جائے۔

12۔ دست کاری اور بنکر صنعت کے فروغ کے لیے ہر ضلع میں ترجیحی صنعت کے کلسٹر بناکر سرکاری سہولت فراہم کی جائیں۔

13۔۔ وقف جائیداد کی آمدنی سے مسلم سماج کی لڑکیوں کے لیے اسکول کھولنے کے ساتھ وقف جائیداد کی حفاظت کے لیے سخت قانون بنایا جائے۔

14۔ ہندو مسلم اتحاد، سالمیت، یکجہتی، ہمدردی اور بھائی چارہ قائم کرنے کے لیے گاؤں سے لے کر شہر اور ریاستی سطح تک پروگرام بنائے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: Candidated Promises: کیا امیدوار وعدوں پر عمل کریں گے



15۔ بابری مسجد کی شہادت کے شرمناک واقعہ کے بعد کسی دیگر عبادت گاہ پر بات نہ کرنے کے عدالت عظمیٰ میں دیے گئے حلف نامے کا احترام کیا جائے اور کاشی و متھرا پر بات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

16۔ اتر پردیش میں ریٹائرڈ ججز کا ایک 'انسداد فساد کمیشن' قائم کیا جائے، تاکہ کسی بھی فساد کی منصفانہ انکوائری ہو سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.