لکھنؤ:آل انڈیا مسلم مجلس کے بانی ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی کے وصال کی برسی لکھنؤ کے قیصر باغ علاقے میں واقع پارٹی دفتر میں منایا گیا۔اس موقع پر پارٹی کے اہم ذمہ دار محمد ندیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالجلیل فریدی نے اتر پردیش میں مسلم دلت کے مابین جو سیاسی جو شعور بیدار کیا تھا اسے ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالجلیل نے 1968میں ال انڈیا مسلم مجلس کی بنیاد رکھی اور مسلمانوں کے مسائل اور اردو کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے انہوں نے یوپی قانون ساز کونسل کی رکنیت سے استعفی بھی دیا۔ ابتدائی دور میں وہ شوشلزم سے متاثر تھے لیکن جب ان کو احساس ہوا کہ تمام تر سیاسی پارٹیاں خاص طور سے سوشلسٹ اور بائیں محاذ کے نظریات کی سیاسی جماعتوں کی جب اقتدار میں بالادستی تھی ہوتی ہے تو وہ پسماندہ مظلوم مسلمان کے مسائل کو بھول جاتے ہیں مرحوم فریدی کا ماننا تھا کہ جب سوشلسٹ اور لفٹ نظریات کی سیاسی جماعتیں اقتدار میں نہیں ہوتی ہیں تو وہ دلت ،مسلمان مزدور اور کسانوں کی بات کرتی ہیں لیکن جب وہ اقتدار میں ہوتی ہیں تو وہ مسلمانوں کو فراموش کر دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Smart Training Camp for Pilgrims in Meerut میرٹھ میں عازمین حج کیلئے ویکسینیشن مہم اور اسمارٹ تربیتی کیمپ
یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ہے۔ان کے اسمبلی میں تقریبا ایک درجن امیدوار کامیاب بھی ہوئے۔ لیکن جب تک ان کی تحریک زور پکڑتی وہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ موجودہ دور میں مسلم مجلس نام کی سیاسی جماعت سے عوام کو واقفیت بھی نہیں ہے، لیکن ان کے چاہنے والے اور ماننے والے آج بھی ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عبدالجلیل فریدی کی اگر نقش قدم پر ہم سب چلیں تو قوم کو بہتر مستقبل دے سکتے ہیں۔