ایسا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے جب ایک طرف شعراء کرام ہوں اور دوسری طرف ہر شعر پر داد و تحسین دینے والے شعروسخن کے متوالے۔ جی ہاں ایسا ہی کچھ دیکھنے کو ملا ادیبوں کی سرزمین رامپور میں منعقد کل ہند مشاعرے میں۔ جہاں شعراء حضرات اپنے کلام سے ماحول کو خوش گوار بنا رہے تھے تو وہیں دوسری جانب سامعین بھی شعروسخن کی گہرائیوں کو سمجھتے ہوئے اس پر خوب داد و تحسین پیش کر رہے تھے۔ مشاعرہ کا باقاعدہ آغاز بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں نعتیہ کلام پیش کرکے کیا گیا۔ جسے پیش کرنے کا شرف حاصل ہوا رامپور کے مشہور شاعر اطہر عنائتی کو ۔ انہوں نے اپنے کلام کو کچھ اس طرح پیش کیا۔
نعتیہ کلام کے بعد ملک و بیرون ملک میں اپنی شاعری کا لوہا منوانے والے شعراء کرام نے ملک کے موجودہ نفرت آمیز حالات پر زبردست شاعری کے تیر و نشتر چلائے۔ سب سے پہلے بلال سہارنپوری نے اپنے اشعار پیش کئے۔
رامپور مہوتسو کے موقع پر اس کل ہند مشاعرہ کا اہتمام ضلع انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا۔ جہاں ڈی ایم اے کے سنگھ سمیت ضلع کے تمام اعلی افسران کو دیکھا جا سکتا ہے۔ قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے مقصد سے منعقدہ اس مشاعرے میں سامعین کی پہلی وی آئی پی نشست میں ضلع انتظامیہ کے ساتھ ہی بی جے پی کے ضلع صدر ابھے گپتا بھی موجود تھے۔
بلال سہارنپوری کے بعد مشہور شاعرہ شبینہ ادیب نے پرترنم آواز سے اپنے اشعار پیش کرکے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔
کشمیر سے آئے معروف شاعر ڈاکڑ لیاقت جعفری نے اپنی شاعری سے ہندو مسلم قومی یکجہتی کا شاندار پیغام دیا۔
وہیں معروف شاعر خورشید حیدر مظفر نگری نے اپنے اشعار کے ذریعہ حالات حاضرہ کا ذکر کیا۔
ان کے بعد دہلی سے تشریف لائیں معروف شاعرہ انا دہلوی نے اپنے اشعار کے ذریعہ محبت کا پیغام دیا۔
ان تمام معزز شعراء کرام کے بعد عالمی شہرت یافتہ ملک کے مشہور شاعر ڈاکٹر راحت اندوری نے جیسے ہی اپنے اشعار پڑھنے کے لئے مائک سنبھالا پورا ہال تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے گونج اٹھا۔ پھر راحت اندوری نے اپنے منفرد انداز میں اشعار پڑھنا شروع کئے۔
مشاعرہ کی نظامت کا فریضہ رامپور کے معروف شاعر طاہر فراز نے انجام دیا۔ آخر میں صدر مشاعرہ ادب و سخن کے میدان اپنی الگ پہچان بنانے والے معروف شاعر ڈاکٹر وسیم بریلوی نے اپنے اشعار پیش کرکے مشاعرہ کا اختتام کیا۔