علیگڑھ: علی گڑھ میونسپل کارپوریشن نے علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اب یہ تجویز حکومت کے پاس بھیجی جائے گی- حکومت کی حتمی منظوری کے بعد علی گڑھ کا نام ہری گڑھ ہوسکتا ہے۔ علیگڑھ کا نام مغلوں نے نہیں مراٹھوں نے رکھا تھا، علی گڑھ کا نام ہری گڑھ کبھی نہیں رہا، علیگڑھ سے پہلے اس کا نام 1200ء سے 1803 تک کول تھا۔ 1803 میں علی گڑھ شہر کا نام نجف علی خان کے نام پر مراٹھوں نے 'علی گڑھ' رکھا۔ علی گڑھ شہر پوری دنیا میں اپنے تالے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ہی اس شہر کو پوری دنیا میں ایک منفرد شناخت اور پہچان دلائی ہے۔
یہ بات بھی گردش کر رہی ہے کہ علیگڑھ کا نام مغلوں نے رکھا تھا اس لئے اس کا نام ہری گڑھ کرنے کی تجویز کو منظوری دی گئی ہے جبکہ شعبہ اے ایم یو تاریخ کے پروفیسر محمد سجاد نے بتایا مغلوں نے علیگڑھ کا نام نہیں رکھا تھا، پہلی مرتبہ 18ویں صدی میں علیگڑھ کے منتظم نجف علی خان کے نام پر رکھا گیا تھا اس وقت مغلوں پر د گریٹ مراٹھا مہادجی سندھیا راج کر رہے تھے اس لئے نجف علی خان مراٹھوں کے ملازم کہلائے گے۔
انہوں نے مزید کہا علیگڑھ قلعے کے آس پاس کے علاقے کا نام علیگڑھ رکھا گیا تھا جبکہ شہر کا علاقہ، ریلوے لائن کے دوسری طرف کا نام کوئل ہی تھا آج بھی علیگڑھ کوئل کے نام سے حلقہ بھی ہے۔ پروفیسر سجاد نے علیگڑھ کے نام تبدیلی کو سیاسی کھیل بتایا اور مزید کہا اگر نام تبدیل ہی کرنا ہے تو علیگڑھ کا نام کوئل رکھنا چاہیے کیونکہ علیگڑھ کا قدیم نام کوئل ہے اس لئے قدیم نام کو تو رکھا جا سکتا ہے لیکن ہری گڑھ نام کبھی نہیں رہا ہے۔ 1803 میں جب انگریزوں کا راج شروع ہوا تو انگریزوں نے کوئل اور علیگڑھ کے علاقے کو علیگڑھ کہنا شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کاغذ اور پتھر کے نوادرات کے تحفظ اور بحالی" پر خصوصی تربیتی پروگرام
پروفیسر محمد سجاد نے مزید کہا اس عہد میں کچھ ایسا چل پڑا ہے پوری دنیا میں کہ حکمرانوں سے سوال نہیں پوچھے جا رہے ہیں اس لئے جمہوریت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔