ETV Bharat / state

'زکوۃ کے پیسوں سے مسلم ضرورت مندروں کا کاروبار شروع کروانے میں مدد کریں'

پروفیسر قاسمی نے بتایا کہ زکوۃ نکالنے کے لیے ویسے وقت مقرر نہیں ہے، عام طور سے لوگوں نے رمضان کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے کہا ہے تم اگر ڈھائی فیصد پیسہ نکالو گے تو باقی مال تمہارا پاکیزہ ہو جائے گا۔ اسی کو زکوۃ کہتے ہیں زکوۃ کے معنی پاکیزگی کے ہیں۔

زکوۃ کے پیسوں سے مسلم ضرورت مندروں کا کاروبار شروع کروانے میں مدد کریں
زکوۃ کے پیسوں سے مسلم ضرورت مندروں کا کاروبار شروع کروانے میں مدد کریں
author img

By

Published : May 4, 2021, 4:39 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) دینیات فیکلٹی کے ڈین پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ مسلمان پر سال میں ایک مہینے کے روزے فرض کئے گئے جو رمضان کے مہینے کے روزے ہیں۔ اس سے امید کی جاتی ہے ایک مہینے تربیت حاصل کر کے انسان پوری زندگی اپنے نفس پر قابو کرے گا، غصے پر قابو پائے گا، مال حرام کھانے سے بچے گا، دوسروں کو ستانے سے بچائے گا اور ایک پاکیزہ زندگی گزارے گا۔

زکوۃ کے پیسوں سے مسلم ضرورت مندروں کا کاروبار شروع کروانے میں مدد کریں
پروفیسر قاسمی نے مزید بتایا کہ زکوۃ نکالنے کے لیے ویسے وقت مقرر نہیں ہے، عام طور سے لوگوں نے رمضان کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے کہا ہے تم اگر ڈھائی فیصد پیسہ نکالو گے تو باقی مال تمہارا پاکیزہ ہو جائے گا۔ اسی کو زکوۃ کہتے ہیں زکوۃ کے معنی پاکیزگی کے ہیں۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے دل کھل جاتے ہیں، ان کے ہاتھ کھل جاتے ہیں کوئی غریب ان کے گھر سے واپس نہیں جاتا لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان پوری زکوۃ نکالے مال کی، تجارت کی، زیور کی اسی طرح صدقات فطرہ نکالے اور منصوبہ بند طریقے سے خرچ کرے۔انہوں نے مزیدکہا کہ کسی کو بھی بیس پچیس روپیہ دے دینا آسان ہے لیکن اس کی طرف نہ جائے بلکہ دیکھیں اگر کوئی غریب ہے تو اسے کوئی کاروبار کرا دے، اتنا پیسہ دے دیں کے وہ ڈھیلا لے، اتنا پیسہ دے دیں کہ وہ ایک مشین لے لیں تاکہ وہ دوبارہ ہاتھ نہ پھیلائے۔زکوۃ کے پیسوں سے ضرورت مند اپنی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں اور ہر سال ڈھائی فیصد زکوۃ دینے سے زکوۃ دینے والے کا مال پاکیزہ ہو جاتا ہے۔ مسلمانوں کو کوشش یہ کرنی چاہئے کہ ہر سال اپنی کل زکوۃ کی رقم سے غریب اور ضرورت مند کو چھوٹا موٹا ہی سہی کاروبار کرا دیں تاکہ وہ آئندہ ہاتھ پھیلا نہ سکے اور خود محنت کرکے اپنی ضرورتوں کو پورا کر سکے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) دینیات فیکلٹی کے ڈین پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ مسلمان پر سال میں ایک مہینے کے روزے فرض کئے گئے جو رمضان کے مہینے کے روزے ہیں۔ اس سے امید کی جاتی ہے ایک مہینے تربیت حاصل کر کے انسان پوری زندگی اپنے نفس پر قابو کرے گا، غصے پر قابو پائے گا، مال حرام کھانے سے بچے گا، دوسروں کو ستانے سے بچائے گا اور ایک پاکیزہ زندگی گزارے گا۔

زکوۃ کے پیسوں سے مسلم ضرورت مندروں کا کاروبار شروع کروانے میں مدد کریں
پروفیسر قاسمی نے مزید بتایا کہ زکوۃ نکالنے کے لیے ویسے وقت مقرر نہیں ہے، عام طور سے لوگوں نے رمضان کا وقت مقرر کیا ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے کہا ہے تم اگر ڈھائی فیصد پیسہ نکالو گے تو باقی مال تمہارا پاکیزہ ہو جائے گا۔ اسی کو زکوۃ کہتے ہیں زکوۃ کے معنی پاکیزگی کے ہیں۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے دل کھل جاتے ہیں، ان کے ہاتھ کھل جاتے ہیں کوئی غریب ان کے گھر سے واپس نہیں جاتا لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان پوری زکوۃ نکالے مال کی، تجارت کی، زیور کی اسی طرح صدقات فطرہ نکالے اور منصوبہ بند طریقے سے خرچ کرے۔انہوں نے مزیدکہا کہ کسی کو بھی بیس پچیس روپیہ دے دینا آسان ہے لیکن اس کی طرف نہ جائے بلکہ دیکھیں اگر کوئی غریب ہے تو اسے کوئی کاروبار کرا دے، اتنا پیسہ دے دیں کے وہ ڈھیلا لے، اتنا پیسہ دے دیں کہ وہ ایک مشین لے لیں تاکہ وہ دوبارہ ہاتھ نہ پھیلائے۔زکوۃ کے پیسوں سے ضرورت مند اپنی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں اور ہر سال ڈھائی فیصد زکوۃ دینے سے زکوۃ دینے والے کا مال پاکیزہ ہو جاتا ہے۔ مسلمانوں کو کوشش یہ کرنی چاہئے کہ ہر سال اپنی کل زکوۃ کی رقم سے غریب اور ضرورت مند کو چھوٹا موٹا ہی سہی کاروبار کرا دیں تاکہ وہ آئندہ ہاتھ پھیلا نہ سکے اور خود محنت کرکے اپنی ضرورتوں کو پورا کر سکے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

zakaat money
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.