انہوں نے علی گڑھ انتظامیہ کو غلط ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جو بے گناہ طلبا کل رات کو گرفتار کیے گئے ہیں انہیں جلد از جلد علی گڑھ انتظامیہ رہا کرائے۔
یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے کہا کہ وہ یہاں تعلیم حاصل کرنے آئی ہیں۔ ان کے پاس کل رات کسی بھی طرح کا کوئی ہتھیار نہیں تھا۔ لیکن علی گڑھ پولیس نے ان پر حملہ کیا، اور ایکسپائر شدہ آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا گیا، جو طالبات کے لیے قاتل بھی ہو سکتا تھا۔
طالبات نے انتظامیہ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کل رات جو بھی ہوا غلط ہوا۔ علی گڑھ پولیس نے ان کے کمروں اور لائبریری میں داخل ہو کر زد وکوب کے ساتھ حراست میں بھی لے لیا۔
یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے اس حادثے کو یونیورسٹی انتظامیہ کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے گناہ طلبا کی حفاظت کرے۔ یونیورسٹی وائس چانسلر ، رجسٹرار اور پراکٹر کہاں تھے جب طلبا کو پولیس اور آنسو گیس کے گولوں کے حوالے کردیا گیا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید نے سبھی طلبا کو اپنے گھر چلے جانے کا فرمان جاری کر دیا ہے، لیکن اگر راستے میں طلبا کے ساتھ کسی طرح کا حادثہ پیش آتا ہے، تو اس کی ذمہ داری کون لے گا۔
یونیورسٹی کے پی آر او عمر پیرزادہ کا کہنا ہے کہ اگلے ہی ہفتے سے سردیوں کی چھٹیاں ہونے والی تھیں، وہی چھٹیاں پہلے سے شروع کر دی گئی ہیں، اس لیے طلبا کے اعتراضات بے معنی ہیں۔