ETV Bharat / state

معروف شاعر شہر یار کا 9 واں یوم وفات، خاص رپورٹ - اردو نیوز اترپردیش

اردو کے مشہور شاعر اخلاق محمد خان (شہریار) کا انتقال نو برس قبل آج ہی کے دن یعنی 13 فروری 2012 کو ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں ہوا تھا۔ شہریار ساہتیہ اکیڈمی اور گیان پیٹ ایوارڈ سے نوازے گئے تھے۔

aligarh: famous urdu poet akhlaq mohammed khan shahryar death anniversary
اردو شاعر اخلاق محمد خان
author img

By

Published : Feb 13, 2021, 7:51 PM IST

اخلاق محمد خان (شہریار) کی پیدائش 16 جون 1936 میں ہوئی۔ ان کے ایک صاحبزادی اور دو صاحبزادے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

اخلاق محمد خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور شعبہء اردو میں پروفیسر کے ساتھ صدرِ شعبہ بھی رہے۔ شہر یار شعبہء اردو اے ایم یو سے 1996 میں ریٹائر ہوئے۔

اخلاق محمد خان (شہر یار) کے یوم وفات کے موقع پر اے ایم یو کے شعبہ اردو کے پروفیسر سراج اجملی نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ '13 فروری 2012 کو شہریار صاحب جسمانی طور سے ہم سے دور ضرور ہو گئے ہیں لیکن ان کی یادیں، ان کی محبتیں، ان کی شفقتیں اور ان کا تخلیقی کام نہ صرف ہمارے دلوں میں ہے بلکہ اردو ادب کی تاریخ میں زندہ رہے گا۔'

پروفیسر سراج اجملی نے مزید کہا شہر یار صاحب ہمارے استاد تھے، وہ یہیں اردو کے طالب علم رہے، یہیں سے ریسرچ کیا اور یہیں لیکچرر، ریڈر، پروفیسر اور صدرِ شعبہ رہے۔ وہ 1996 میں ریٹائر ہوگئے تھے لیکن اس کے بعد بھی 26-27 برس لوگوں کے ساتھ رہے۔

پروفیسر سراج اجملی نے مزید کہا کہ شہر یار صاحب نے ایسے اشعار کہے ہیں جو ہمیشہ زندہ ہی نہیں رہیں گے بلکہ ہمارے حافظوں کا حصہ بنے رہیں گے۔ نطمیں ایسی کہی ہیں جن سے ہمیشہ جدید شاعری کی معیار بندی میں کام لیا جاتا رہے گا۔

urdu department
شعبہ اردو

شہریار کی کتاب کا نام 'آنکھ اور خواب کے درمیاں' کافی اہم ہے۔ شہریار نے فلموں میں گانے بھی لکھے تھے۔ فلم امراؤ جان کی ان کی یہ غزل 'ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں۔ کافی مشہور ہوئی۔

مزید پڑھیں:

'فرضی خبروں نے وبا کی شکل اختیار کر لی ہے'

ملاحضہ کیجئے شہر یار کے کچھ چند مشہور اشعار۔

گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے

اپنے نقشے کے مطابق یہ زمیں کچھ کم ہے

سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا

یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا۔

اخلاق محمد خان (شہریار) کی پیدائش 16 جون 1936 میں ہوئی۔ ان کے ایک صاحبزادی اور دو صاحبزادے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

اخلاق محمد خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور شعبہء اردو میں پروفیسر کے ساتھ صدرِ شعبہ بھی رہے۔ شہر یار شعبہء اردو اے ایم یو سے 1996 میں ریٹائر ہوئے۔

اخلاق محمد خان (شہر یار) کے یوم وفات کے موقع پر اے ایم یو کے شعبہ اردو کے پروفیسر سراج اجملی نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ '13 فروری 2012 کو شہریار صاحب جسمانی طور سے ہم سے دور ضرور ہو گئے ہیں لیکن ان کی یادیں، ان کی محبتیں، ان کی شفقتیں اور ان کا تخلیقی کام نہ صرف ہمارے دلوں میں ہے بلکہ اردو ادب کی تاریخ میں زندہ رہے گا۔'

پروفیسر سراج اجملی نے مزید کہا شہر یار صاحب ہمارے استاد تھے، وہ یہیں اردو کے طالب علم رہے، یہیں سے ریسرچ کیا اور یہیں لیکچرر، ریڈر، پروفیسر اور صدرِ شعبہ رہے۔ وہ 1996 میں ریٹائر ہوگئے تھے لیکن اس کے بعد بھی 26-27 برس لوگوں کے ساتھ رہے۔

پروفیسر سراج اجملی نے مزید کہا کہ شہر یار صاحب نے ایسے اشعار کہے ہیں جو ہمیشہ زندہ ہی نہیں رہیں گے بلکہ ہمارے حافظوں کا حصہ بنے رہیں گے۔ نطمیں ایسی کہی ہیں جن سے ہمیشہ جدید شاعری کی معیار بندی میں کام لیا جاتا رہے گا۔

urdu department
شعبہ اردو

شہریار کی کتاب کا نام 'آنکھ اور خواب کے درمیاں' کافی اہم ہے۔ شہریار نے فلموں میں گانے بھی لکھے تھے۔ فلم امراؤ جان کی ان کی یہ غزل 'ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں۔ کافی مشہور ہوئی۔

مزید پڑھیں:

'فرضی خبروں نے وبا کی شکل اختیار کر لی ہے'

ملاحضہ کیجئے شہر یار کے کچھ چند مشہور اشعار۔

گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے

اپنے نقشے کے مطابق یہ زمیں کچھ کم ہے

سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا

یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.