علیگڑھ: ملک بھر میں مساجد کو لے کر تنازع جاری ہے، جہاں ایک جانب گیان واپی مسجد Gyanvapi Masjid Row کے حوض میں نصب فوارے کو شیو لنگ ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو وہیں علی گڑھ کی تقریبا تین سو سال پرانی تاریخی مسجد کو آر ٹی آئی کے جواب کے بنا پر غیر قانونی بتا کر مسجد کو ہٹانے سے متعلق متنازع بیانات جاری کر کے علی گڑھ کے پرامن ماحول کو بھی خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز آر ٹی آئی کارکن پنڈت کیشو دیو شرما نے ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلی کو خط لکھ کر علی گڑھ کی تاریخی جامع مسجد کو غیرقانونی بتاتے ہوئے جلد سے جلد اعلی سطح کی انکوائری کرواکر مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ Aligarh City Mufti Appeals to Muslims
ملک کی مساجد کو نشانہ Controversy Over Mosques Across The Country بناتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جارہی نفرت، سیاسی بیانات اور افواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے علی گڑھ شہر مفتی محمد خالد حمید نے ایک اپیل جاری کی ہے، جس میں انہوں عوام سے اپیل کی کہ 'وہ کسی بھی طرح کی افواہوں پر دھیان نہ دیں، گیان واپی مسجد کا مسئلہ کورٹ میں چل رہا ہے۔ انشاءاللہ جو بھی فیصلہ آئےگا ہمارے ہی حق میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
شہر مفتی نے اپیل میں مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کے بیان پر دھیان نہ دیں کیونکہ جو بھی بیان بازی کرتے ہیں وہ اپنے فائدہ کے لئے کرتے ہیں ناکہ عوام کے لئے۔ علی گڈھ شہر میں پرامن ماحول کو بنائے رکھیں، ماحول کو خراب نا ہونے دیں یہ دونوں برادریوں کی ذمہ داری ہے۔ ملک کے حالات بہت نازک ہیں، بہت ہی سمجھداری سے چلنے کی ضرورت ہے، جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو جائیں کسی کے کہنے پر ہرگز نہیں آئیں'۔ Aligarh City Mufti Appeals to Muslims