اکھلیش یادو نے جاری بیان میں کہا کہ سماج وادی پارٹی (ایس پی)سماجی ہم آہنگی کی طرفدار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آہنگی کے ماحول میں ہی ترقی ہوسکتی ہے۔ترقی کے عمل کو رفتار دینے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے۔اس کے بعد ہی سماج کے سبھی طبقات کی آبادی کے مطابق مناسب حصہ داری طے ہوسکے گی۔اس میں ہندو۔مسلم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماج وادی حکومت کے وقت سماج کے کمزور طبقات کے مفاد میں کئی اسکیمیں نافذ کی گئی ۔کسان اور غریب کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ان کو فائدہ پہنچایا گیا۔ نوجوانوں میں ناامیدی اور مایوسی نہ پنپنے پائے اس کے لیے ان کو روٹی ۔روزگار سے جوڑاگیا۔ کسان آج قرض اور مہنگائی سے بد حال ہے تو نوجوان بے روزگاری کی مار سے پریشان ہے۔ بی جے پی حکومت میں بدعنوانی پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں عوامی مفاد کو نظر انداز کیا جارہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت کے تین سال گذر چکے ہیں ایک بھی مفاد عامہ کی اسکیم زمین پر نہیں اتر پائی ہے۔ ایس پی کے کاموں کو ہی دوہرا یا نئے نئے نام دے کر بی جے پی حکومت دن گذار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت بدلے کے جذبے سے کام کررہی ہے۔ عوام کی نگاہ میں بدلے کے جذبے سے کیے گئے کام کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا ہے۔ عوام میں اشتعال ہے۔ سیاسی اقدار اور اخلاقیات کی پرواہ کیے بغیر ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کو ڈرانا۔دھمکانا اور دیگر ہتھکنڈوں سے متأثر کرنا جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔بی جے پی جمہوریت کے لیے خطر بن گئی ہے۔